ڈوڈہ//پالی تھین لفافوں کے مضر اثرات کے بارے میں جانکاری پھیلانے کے مقصد سے منعقدہ سوچھتا ہفتہ منگل کے روز اختتام پذیر ہوا۔ ہفتہ کے آخری روز قصبہ انتظامیہ کی طرف سے ایک ریلی نکالی گئی جس میں قصبہ کے مختلف اسکولوں میں زیرِ تعلیم دو ہزار سے زائد طلباء و طالبات نے حصہ لیا۔ایم ایل اے ڈوڈہ شکتی راج پریہار اور ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ بھوپندر کمار نے گورنمنٹ ہائر اسکنڈری اسکول بوائز ڈوڈہ سے ریلی کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ریلی میں شامل طلباء و طالبات ہاتھوں میں پلے کارڈس لئے، بینر لہراتے اور نہرے بازی کرتے قصبہ کے مختلف بازاروں اور گلیوں میں گھومے اور لوگوں پر زور دیا کہ وہ پالی تھین کا استعمال ترک کرکے کاغذ کے لفافے استعمال کریں۔بعدہٗ ایک مباحچے اور فنِ مصوری کے مقابلے کا بھی انعقاد کیا گیا جس میں مختلف اسکولوں کے طلباء و طالبات نے حصہ لیا۔اس موقع پر ایم ایل اے ڈوڈہ نے بھی عوام پر زور دیا کہ وہ پالی تھین لفافوں کا استعمال ترک کر کے کاغذ کے لفافوں کا استعمال کریں۔اُنہوں نے کہا کہ پالی تھین نہ صرف صحت کے لئے مضر اور گندگی پھیلانے کا ذریعہ ہے بلکہ یہ ہماری معیشت کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔اُنہوں نے کہا کہ 11مئی سے17مئی تک پورے ہندوستان کی طرح ضلع ڈوڈہ کے ہر بلاک میں بھی سوچھتابھارت ہفتہ منایا گیاجس کا مقصد عوام کو پالی تھین لفافوں کے مضر اثرات سے آگاہ کرنا اور اُنہیں اس کے استعمال ترک کرنے پر راغب کرنا ہے۔اُنہوں نے طلباء و طالبات کو ہدایت کی کہ وہ اپنے خاندان ،راشتہ داروں اور ہمسائیوں کو بھی پالی تھین کے نقصانات سے آگاہ کر کے اُنہیں ان کا استعمال ترک کرنے اور متبادل کے طور پر کاغذ کے لفافوں کا استعمال کرنے کی طرف راغب کریں اور اُنہیں یہ بھی بتائیں کہ وہ بازار میں سودا سلف لانے کے لئے جاتے وقت اپنے ساتھ کپڑے کے بنے ہوئے تھیلے ساتھ لیتے جائیں۔ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ بھوپندر کمار اور اے سی ڈی ڈوڈہ اختر حسین قاضٰ نے بھی اپنے اپنے خطاب میں پالی تھین کے مضر اثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ پالی تھین سے جہاں ماحول پر مضر اثرات پڑتے ہیں وہاں یہ انسانی صحت کے لئے بھی انتہائی مضر ہیں اور مختلف قسم کی بیماریاں پھیلانے کا سبب ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ لوگ کھانے پینے اور دیگر ضروریات کی چیزیں ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جانے کئے لئے استعمال کرتے ہیں یہاں تک کہ دودھ ،سبزیاں اور تیل وغیرہ بھی اب پالی تھین میں لایا جاتا ہے اور کافی وقت تک اُن میں رہتا ہے جس وجہ سے مختلف قسم کے کیمیکلز اشیائے خوردونوش میں شامل ہو جاتے ہیں جو مختلف قسم کی جان لیوا بیماریاں پیدا کرنے کا ذریعہ بن جاتے ہیں ۔اُنہوں نے کہا کہ پالی تھین پانی کا نکاس کرنے والی نالیوں ،راستوں ،گلی کوچوں،کھیت کھلیانوں اور ندی اورنالوں میں پھینکے جاتے ہیں جس وجہ سے گندے پانی کا نکاس رک جاتا ہے اور مچھر پیدا ہوتے ہیں جو ملریا جیسے بیماریاں پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔فصلوں کو ان سے نقصان پہنچتا ہے اورندی نالوں میں بھی گندگی جمع ہوتی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے آس پاس کو صاف ستھرا اور ماحولیاتی توازن کو برقرار رکھنا ہے تو پالی تھین کا استعمال ترک کرنا لازمی ہے۔اس موقع پر ضلع پنچائت آفیسر ڈوڈہ کیول کمار شرما،ضلع اسپورٹس آفیسر اشوک کوتوال،تحصیلدار ڈوڈہ ناصر علی نٹنوں اور بی ڈی او مرمت یاسر وانی بھی موجود تھے۔