سرینگر//نیشنل کانفرنس صدر اور سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرفاروق نے گورنرراج کوناگزیرقراردیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کی تبدیلی سے حالات میں کوئی فرق نہیںآئیگا۔انہوں نے کہاکہ ر یاستی اسمبلی معطل کر کے جموں وکشمیر میں گورنر راج کا نفاذ عمل میں لانا امن و امان کی بحالی کیلئے واحد راستہ ہے ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ گورنر راج کا نفاذ اگرچہ سود مند نہیں لیکن موجودہ حالات و واقعات کو دیکھتے ہوئے گورنر راج میں ہی امن و امان کی بحالی کی اُمید کی جاسکتی ہے کیونکہ موجودہ حکومت ریاست کو 90ء کے پُرآشوب اور خون آشام دور کے دہانے پر لیکر آئی ہے۔ذرائع ابلاغ کے نمائندوںسے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی اور بھاجپا اتحاد کا کوئی ریاست دوست سیاسی ایجنڈا نہیں اور یہ اتحاد محض اقتدار حاصل کرنے کیلئے ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پی ڈی پی نے جس ایجنڈا آف الائنس کے ڈھنڈورے پیٹے تھے ، بھاجپا نے اُس کی دھجیاں اُڑا کر قلم دوات جماعت کے ڈھونگ اور فریب کو بے نقاب کردیا ۔ڈاکٹر فاروق کے بقول جہاں تک پی ڈی پی کا سوال ہے اس جماعت کے لیڈروں نے مفتی صاحب کے فوت ہونے کے ساتھ ہی ایجنڈا آف الائنس کو بھی دفنا دیاہے۔ اس سوال کے جواب میں کہ پی ڈی پی بھاجپا مخلوط اتحاد محبوبہ مفتی کو تبدیل کرکے بی جے پی کا وزیر اعلیٰ بنانے جارہی ہے، ڈاکٹرفاروق نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کی تبدیلی سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں۔انہوں نے واضح کیاکہ ایسے اقدامات سے وادی میں امن کی بحالی نہیں ہوسکتی کیونکہ ان دونوں جماعتوں کا اتحاد ہی ناکام ثابت ہوا ہے اور یہ دونوں جماعتیں نہ توعوام سے کئے ہوئے وعدے پورے کر پائی ہیں اور نہ ہی لوگوں کے اُمیدوں پر کھرا اُتری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انتہائی غیر مقبول ہوگئی ہے اور عوامی تعاون اور اشتراک بھی کھو بیٹھی ہے ، جس کا ملاحظہ ہم نے ایس کے آئی سی سی میں دو روز قبل کیا جب خواتین نے وزیرا علیٰ کی تقریر سننا بھی پسند نہیں کیا اور فلک شگاف نعرے بازی کئے۔ بیچ راستے میں گھوڑے تبدیل کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔