سرینگر//صوبائی کمشنر کشمیر بصیر احمد خان نے ایک میٹنگ کے دوران منشیات کی بدعت پر روک لگانے کے لئے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا۔میٹنگ میں ڈپٹی کمشنر سرینگر،ڈی آئی جی پولیس،ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ،ڈائریکٹر سکول ایجوکیشن،پرنسپل گورنمنٹ میڈیکل کالج ،ڈرگ کنٹرولر ،ایس ایس پی ٹریفک ،ایس ایس پی ڈرگ ایڈکشن سینٹر اورمختلف سکولوں کے پرنسپلوں کے علاوہ سول سوسائٹی اورغیر سرکاری تنظیموں کے نمائندے بھی موجود تھے۔میٹنگ کے دوران منشیات کے استعمال پر روک تھام کے لئے تفصیلی غوروخوض ہوا ۔اس موقعہ پر صوبائی کمشنر نے کہا کہ اس بدعت کا قلع قمع کرنے کے لئے عوام میں بیداری لانے کی ضرورت ہے۔صوبائی کمشنر نے محکمہ تعلیم سے کہا کہ اُسے منشیات کے پھیلاﺅ اور اس پر روک لگانے کے لئے سکولوں میں بیداری کیمپوں کا انعقاد کرنا چاہیے اوران کیمپوں میں اساتذہ اورطلاب کا اہم رول ہونا چاہیے۔صوبائی کمشنر نے پولیس کو ہدایات دیں کہ وہ ایسے لوگوں کی نشاندہی کریں جو سکولوں اورہسپتالوں کے باہر اس بدعت میں ملوث ہیں ۔انہوںنے کہا کہ پولیس کو معزز شہریوں کو اپنے رابطہ نمبرات دینے چاہیے جو کہ ان لوگوں کی نشاندہی کریں گے جو منشیات کی خریدو فروخت میں ملوث ہوں گے۔محکمہ صحت اور ڈرگ کنٹرولر کو بھی ہدایت دی گئی کہ وہ مشتبہ ادویات کی دکانوں پر چھاپہ مارنے کی کارروائیوںمیں سرعت لائیں تاکہ نشیلی ادویات کی فروخت پر قدغن لگائی جاسکے۔انہوںنے کہا کہ خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے پیش آنے کی ضرورت ہے۔صوبائی کمشنر نے عام شہریوں میں اس بدعت کے مضر اثرات کے بارے میں جانکاری کے لئے آنگن واڑی اورآشاورکروں کے علاوہ غیر سرکاری تنظیموں کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت دی۔انہوںنے ڈائریکٹر ہیلتھ پر الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے بھی منشیات مخالف مہم چلانے کی ہدایت دی ۔صوبائی کمشنر نے ٹریفک پولیس پر زوردیا کہ وہ لور منڈا اوردیگر مقامات پر نشیلی ادویات کو وادی میں داخل کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔