ڈوڈہ//ڈوڈہ کے نئے بس اسٹینڈ کی تعمیر کے بعد پرانے بس اسٹینڈ کو آٹو اسٹینڈ کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے اور اب اسے آٹو اسٹینڈ کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔ گذشتہ کئی برسوں سے قصبہ میں چلنے والے آٹو اسی مقام پر کھڑے رہتے ہیں اور ضرورت مند بھی آٹو کی تلاش میں اسی جگہ آتے ہیں۔قصبہ کے مرکز میں ہونے کی وجہ سے یہ مقام آٹو اسٹینڈ کے لئے سب سے زیادہ مناسب اورموزوں ہے کیوں کہ قصبہ کے اندرون میں آٹو اسٹینڈ کے لئے کوئی موزوں جگہ بھی دستیاب نہیں ہے اورنئے بس اسٹینڈ یا قصبہ کے مرکز سے دور آٹو اسٹینڈ قائم کرنے کا کوئی مقصد بھی نہیں رہتا۔قصبہ میں ٹریفک کے بڑھتے ہوئے دبائو اور پارکنگ کا مناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے انتظامیہ اور متعلقہ حکام آٹو اسٹینڈ کو نجی گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں اورآٹو والوں پر دبائو ڈالا جا رہا ہے کہ وہ پرانے بس اسٹینڈ کو خالی کر کے پرانے اسپتال اور ضلع ترقیاتی کمشنر کے دفتر کے درمیان شاہراہ کے کناروں پر اپنے اپنے آٹو کھڑے کریں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ ڈاک بنگلہ سے بس اسٹینڈ تک شاہراہ کی دونوں اطراف میں نجی گاڑیاں کچھ اس طرح سے لگی رہتی ہیں کہ لوگوں کا پیدل چلنا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔جمعہ کی صبح قصبہ ڈوڈہ کے درجنوں آٹو ڈرائیورس سابق ریاستی وزیر عبدالمجید وانی سے ملاقی ہوئے اوراُن سے کہا کہ انتظامیہ اور متعلقہ حکام اُن کو خواہ مخواہ پریشان کر رہے ہیں جس سے اُن کا کام متاثر ہو رہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ جس جگہ پر انتظامیہ اُنہیں آٹو لگانے کو کہہ رہی ہے وہ کسی بھی لحاظ سے موزوں جگہ نہیں ہے اور نہ ہی پرانے بس اسٹینڈ میں اتنی گنجائش ہے کہ اُسے پارکنگ کے لئے استعمال کیا جائے۔اُنہوں نے کہا کہ اگر اُنہیں پرانے بس اسٹینڈ سے ہٹایا گیا تو اس سے اُن کا کام بری طرح متاثر ہو گا اور وہ یہ کام ترک کرنے پر مجبور ہوں گے۔وانی نے آٹو مالکان اور ڈرائیوروں کو یقین دلایا کہ وہ اس معاملہ کو انتظامیہ اور متعلقہ حکام کے ساتھ اُٹھائیں گے اور اُن پر زور دیں گے کہ وہ آٹو والوں کو پریشان نہ کریں اور دیگر گاڑیوں کی پارکنگ کے لئے کسی اور جگہ کا انتخاب کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ کو چاہیے تھا کہ وہ خود روزگار کمانے والے نوجوان آٹو والوں کو بہتر سہولیات فراہم کر کے اُن کی حوصلہ افزائی کریں مگر اس کی بجائے اُنہیں پریشان کیا جا رہا ہے جس بدقسمتی ہی کہا جا سکتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ان نوجوانوں نے قرضہ حاصل کر کے آٹو خریدے ہیں اور حکومت اور انتظامیہ پر بوجھ بننے کی بجائے اپنا روزگار کمارہے ہیں اور عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سماجی کاموں میں بھی پیش پیش رہتے ہیں،لہٰذا انتظامیہ اور متعلقہ حکام کو چاہیے کہ وہ انہیںپریشان نہ کریں اور حسبِ سابق انہیں اپنا کام کرنے دیں۔اُنہوں نے آٹو والوں پر بھی زور دیا کہ وہ اصول و ضوابط کی سختی کے ساتھ پابندی کریں اور بلا لحاظ مذہب و ملت ضرورت مندوں کی مدد بھی کرتے رہیں۔اس سلسلہ میںوانی نے ضلع ترقیاتی کمشنر ڈوڈہ بھوپندر کمار سے فون پر تفصیل سے بات کی اور اُن پر زور دیا کہ وہ اس بارے میں آٹو مالکان اور ڈرائیوروں کے نمائندوں کے ساتھ بات کر کے اس معاملے کا مناسب حل نکالیں جس کا ضلع ترقیاتی کمشنر نے مثبت جواب دیا۔