سرینگر//پولیس نے تحریک حریت رہنما عبدالغنی بٹ سوپور، عبدالرشید بٹ بومئی، معشوق احمد بٹ گونی پورہ، امتیاز احمد میر بہرام پورہ اور معراج الدین نائیکو سیلو پر مسلسل دوسرا سیفٹی ایکٹ عائد کرکے انہیں کوٹ بلوال جیل جموں منتقل کیا ہے۔ موصولہ بیان میں حریت کانفرنس نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں پی ایس اے کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے اور اس سلسلے میں پچھلے ایک سال کے دوران میں سب سے زیادہ پی ایس اے ضلع بارہ مولہ کی پولیس نے عام شہریوں پر عائد کئے ہیں۔ ایک بیان میں حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ مذکورہ آزادی پسند افراد کو 2016 کی ایجی ٹیشن کے دوران گرفتار کرکے پی ایس اے کے تحت جموں منتقل کیا گیا تھا۔ جس کے بعداس قانون کو عدالتِ عالیہ میں چلینج کیا گیا تھا اور عدالت نے ایک مہینہ قبل ان پر عائد سیفٹی ایکٹ کو کالعدم کیا اور پانچوں کو باعزت رہا کرانے کے احکامات صادر کئے۔ ترجمان کے مطابق جیل سے نکلتے ہی مذکورہ افراد کو پولیس نے دوبارہ حراست میں لیا اور انہیں کبھی ایک اور کبھی دوسرے پولیس اسٹیشن میں حبسِ بے جا میں رکھا گیا۔ ترجمان کے مطابق اس دوران ان کے تمام کیسوں کی اگرچہ ضمانت بھی ہوگئی، البتہ انہیں رہا نہیں کیاگیا اور آج ان پر مسلسل دوسری بار پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا اور انہیں دوبارہ کوٹ بلوال جیل منتقل کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ یہ لاقانونیت کی انتہا ہے اور اس کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر صحیح معنوں میں ایک پولیس اسٹیٹ میں تبدیل ہوگیا ہے اور یہاں آئین اور قانون کی کوئی عملداری نافذ نہیں ہے۔ حریت ترجمان نے جملہ سیاسی قیدیوں کی رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو قید وبند میں رکھنے سے ماضی میں مسئلہ کشمیر حل ہوا ہے اور نہ مستقبل میں اس طریقے سے کوئی تبدیلی واقع ہونے والی ہے۔