شوپیاں+ترال+بڈگام //شوپیاں، ترال اور کھاگ میں شدید ژالہ باری سے فصلوں اور میوہ باغات میں تباہی مچ گئی ہے۔ پہاڑی ضلع شوپےان کے متعدد ¿ علاقوں مےں متواتر اور موسلا دھار بارشوں کے ساتھ ساتھ باسکچھن ،ملک گُنڈ ،کلورہ اور نواحی علاقوں مےں ژالہ باری ہوئی ¿ جس کے نتےجے مےں کسانوں اور مالکان باغات مےں سخت تشوےش کی لہر دوڈ گئی۔ باسکچھن ،ملک گُنڈ ،کلورہ اور نواحی علاقوں مےں پےر کی دوپہر 2بجے زور دار ژالہ باری ہوئی جو قرےب 15منٹوں تک جاری رہی جس کے نتیجہ میںفصلوں اورمیوہ باغات کو نقصان پہنچا۔ ادھر ترال کے متعد علاقوںمیں سوموار کے بعد دوپہر شدید ژالہ باری سے میوہ باغات کو پھر ایک بار شدید نقصان ہوا ہے ۔ پنیر جاگیر،بٹنور،کار ملہ ،بسمئی کے علاوہ دیگر کئی علاقوں میں شدید ژالہ بھاری سے کھڑی فصلوں خاص کر میوہ باغات کو شدید نقصان پہنچا۔ مقامی آبادی نے بتایا گزشتہ دو مہینوں میں یہ اپنی نوعیت کی تیسری سخت ژالہ باری تھی جس کی وجہ سے کسانوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں۔ اس دوران بڈگام کے دور افتادہ علاقہ کھاگ میں سنیچر کی دیر گئے شام قہر انگیز ژالہ باری باری اور شدید بارشیں ہوئیں جو قریباََ ایک گھنٹے تک جاری رہی جس کے دوران علاقے میں فصلوں اور میوہ باغات کو بھاری نقصان پہنچا ۔ شنگلی پورہ ، درنگ ، لاسی پورہ ، حبر ، سُتہارن ، ملہ پورہ ، کھاگ ، سورش ، نصر پورہ ، راواتھ پورہ ، سوگین میں ژالہ باری سے فصلوں اور میوہ باغات کو کافی نقصان پہنچا۔ متاثرین نے کشمیر عظمٰی کو فون پر بتایا کہ مذکورہ گاوں میں دھان کی پنیری ، مکی کی فصل ، سبزیوں ، سیب کے میوہ باغات کو کافی نقصان پہنچا جسکے نتیجے میں لاکھوں روپے کے نقصان سے انہیںدو چار ہونا پڑا ہے ۔اسی طرح کی اطلاعات بیروہ اور خانصاب کے کنڈورہ ، کنہ گنڈ، ہانجی گورو، پیٹھ کوٹ ، عالم گسو ، ناجن ، زانی گام ، سیل ، اور لٹینہ نامی گاوں سے حاصل ہوئیں اور ان گاوں میں بھی فصلوں کو کافی نقصان پہنچے کی اطلاعات موصول ہوئیں ہیں ۔ واضح رہے قریباََ ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی موسلا دھار بارشوں اور قہر انگیز ژالہ باری نے علاقے کے کسانوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے کیونکہ متاثرہ گاوں میں لوگوں کی آبادی کا بیشتر حصہ ذراعت اور باغ بانی شعبہ جات سے ہی حاصل ہوتا ہے جبکہ ژالہ باری نے امسال فصلوں کی کم پیدوار کا خدشہ کسانوں میں پیدا کر دیا ہے۔متاثرین کی مانگ ہے کہ ضلع حکام اس ضمن میں مذکورہ گاوں میں ٹیمیں روانہ کریں تاکہ نقصانات کا تخمینہ لگاکر متاثرین کے حق میں ریلیف واگزار کیا جائے۔