کپوارہ//حریت (ع) کے اہتمام سے ٹاﺅن ہال کپوارہ میں شہید ملت مولانا محمد فاروق، شہید حریت خواجہ عبدالغنی لون اور شہدائے حول کی برسیوں کے حوالے سے ایک مجلس خراج عقیدت کا انعقاد کیا گیاجس کی صدارت حریت(ع) کی ایگزیکٹیو کونسل کے رکن اور پیپلز کانفرنس سربراہ بلال غنی لون نے انجام دیئے جبکہ چیئرمین میرواعظ عمر فاروق ،جنہیں ریاستی حکمرانوں نے گزشتہ کئی دنوں سے اپنی رہائش گاہ میرواعظ منزل نگین میں نظر بند کرکے ان کی جملہ سرگرمیوںپر پابندی عائد کی ہے ، پروگرام میں شرکت سے قاصر رہے۔اس موقعہ پر جن سرکردہ حریت قائدین نے مجلس خراج عقیدت سے خطاب کیا یا موجود رہے ان میں پروفیسر عبدالغنی بٹ، محمد مصدق عادل، عبدالمنان بخاری، شیخ افضل، ایڈوکیٹ عبدالمجید بانڈے، خلیل محمد خلیل، غلام نبی نجار، اور محمد مقبول بٹ کے برادر ظہور احمد بٹ شامل ہیں۔ پروفیسر عبدالغنی بٹ نے میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل نظر بندی حتیٰ کہ ہفتہ شہادت کی تقریبات میں ان کی شرکت پر پابندی کو حکمرانوں کی بوکھلاہٹ اور بالا دستی سے عبارت سیاستکاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہید ملت ، شہید حریت اور جملہ شہدائے کشمیر کے مشن کی تکمیل ،حریت پسند قیادت اور عوام کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور ان عظیم شہداءنے اپنی جانیں قربان کرکے اس تحریک کو جو نئی قوت اور پہچان عطا کی ،اُس کے سبب آج عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ایک مثبت سوچ ابھر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بدلتے حالات کے تناظر میں اب بالادستی یا جنون آمیز سیاست کاری کی کوئی گنجائش نہیں رہی ہے خصوصاً بات جب عالمی امن اور جنوب ایشیائی خطے کے سیاسی استحکام کی ہو تو مسئلہ کشمیر کے حل کی اہمیت اور زیادہ شدت کے ساتھ اپنی موجودگی کا احساس دلا رہی ہے۔پروفیسر بٹ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اس خطے کے امن کی ضمانت ہے اور اس مسئلہ کے حل کے ضمن میں عالمی سطح پر جو سوچ ابھر رہی ہے اُس سے توجہ ہٹانے کیلئے کشمیر میں گرفتاریوں ، ہراسانیوں اور نہتے عوام کیخلاف ظلم و تشدد اور قتل و غارت گری کے جو ہتھکنڈے آزمائے جارہے ہیں وہ سب حکمرانوں کی واضح بوکھلاہٹ ظاہر کرتی ہے۔ صدارتی خطاب میں ہندوستان اور پاکستان کے سر براہان کو مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بات چیت کا سلسلہ شروع کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے حریت(ع) ایگزیکٹیو ممبر اور پیپلز کانفرنس چیئرمین بلال غنی لون نے کہا کہ کشمیری قوم اپنے مو قف پر پوری طرح متحد اور چٹان کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں ۔بلال غنی لون پیر کو ٹاون ہال کپوارہ میں مرحوم حریت لیڈر خواجہ عبد الغنی لون کی 15ویں برسی پر لوگو ں سے خطاب کررہے تھے ۔انہو ں نے کہا کہ ان کے والد مرحوم عبد الغنی لون کی ایک الگ سیاسی سوچ تھی اور اہم ان کے اس سوچ کے ساتھ ہیں ۔بلال غنی لون نے کہا کہ عبدالغنی لون نے بے خوف خطر کشمیر اول کا نعرہ دیا جبکہ مرحوم عوامی دلو ں میں جگہ پانے والے اس عظیم لیڈر نے اپنی دانشمندی ،کردار ،سیاسی تدبر،دور اندیشی وبصیریت سے کشمیریو ں کے قلب و ذہن میں اپنا منفرد مقام حاصل کیا تھا ۔انہو ں نے لوگو ں سے کہا کہ مرحوم لیڈر کو سب سے بڑا خراج عقیدت اداکرنا ان کے مشن کی آبیاری کرنی ہے اور کپوارہ کے لوگ اپنے مرحوم لیڈر کے بے لوث خدمت کو ہر ہمیشہ یاد رکھیں ۔بلال غنی لون نے کہا کہ میرے والد نے کشمیر کی آ زادی کی خاطر اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا اور اس کے اس مشن کو آگے بڑھانا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔انہو ں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کے خواہشات اور احساسات کے مطابق حل کیا جائے ۔بھارتی میڈیا اب کشمیر دشمنی پر اتر آیا ہے اور کشمیر کی آ زادی کی تحریک کو اپنے منفی پروپیگنڈے سے کمزور کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم ان کی تمام سازشوں کو کام نہیں ہونے دیں گے ۔ انہو ں نے کہا کہ اب ہندوستان نے مزاحمتی لیڈروں کو میڈیا سے خوف ذدہ کرنے کا حربہ استعمال کیا ہے تاکہ کشمیری حریت لیڈر شپ کو بد نام کیا جائے گا ۔نیشنل فرنٹ کے سر براہ نعیم خان کے حوالے سے بلال غنی لون نے کہا کہ کسی نے دوست بن کے اس کے پیٹ پر چھرا گھونپ دیا اور وہ اس وقت ایک کٹہرے میں کھڑا ہے تاہم ،ہم ان کے ساتھ ہیں کیونکہ وہ کشمیری ہے اور ہم کسی کی کردار کشی کرنے کی اجازت ہر گز ہونے نہیں دیں گے ۔