سرینگر//وزیر برائے تعمیراتِ عامہ نعیم اختر نے صوبہ کشمیر میں دو بڑے سڑک پروجیکٹوں پر کام شروع کرنے کا اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان سڑک پروجیکٹوں سے سڑک رابطہ سہولیات میں نہ صرف بہتری آئے گی بلکہ محکمہ تعمیراتِ عامہ کی مہارت اور اہلیت میں بھی اضافہ ہو گا ۔ وزیر آج ان پروجیکٹوں کو رسمی طور شروع کرنے کے موقعہ پر طلب کی گئی میٹنگ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے ۔ میٹنگ میں وزیر مال ، امداد ، باز آباد کاری ، تعمیراتِ عامہ اور پارلیمانی امور عبدالرحمان ویری ، وزیر مملکت برائے جنگلات و ماحولیات ، بھیڑ و پشو پالن ، ماہی ہروری و امداد باہمی میر ظہور احمد ، رُکنِ اسمبلی شوپیاں محمد یوسف بٹ ، رُکنِ اسمبلی وچی اعجاز احمد میر ، رُکنِ اسمبلی پلوامہ خلیل بند ، اننت ناگ ، پلوامہ ، شوپیاں اور کلگام کے ڈپٹی کمشنران ، آر اینڈ بی اور پی ایم جی ایس وائی کے اعلیٰ حکام اور دیگر متعلقہ افسران موجود تھے ۔ وزیر نے کہا کہ 18 کروڑ روپے کی مالیت سے تعمیر ہونے والی سرینگر ۔ قاضی گنڈ سڑک جسے ہائی وے 444 کے نام سے بھی جانا جاتا ہے اور 42 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی کرگل ۔ زانسکار سڑک کی تعمیر سے لاکھوں افراد مستفید ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مرکز نے محکمہ تعمیراتِ عامہ کو ان پروجیکٹوں پر کام کرنے کیلئے منتخب کیا ہے اور اس سے محکمہ کی تکنیکی مہارت میں کافی اضافہ ہو گا ۔ نعیم نے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کو اس ضمن میں فوری طور اراضی کے حصول کا کام شروع کرنے کیلئے کہا ۔ ضلع پلوامہ کے ڈپٹی کمشنر کو زمین کے حصول کا کام ایک ماہ کی مدت کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ۔ میٹنگ میں بتایا گیا کہ سڑک کی تعمیر میں رکاوٹوں بشمول قبرستانوں وغیرہ مقامات پر جہاں زمین کا حصول ممکن نہیں ہے وہاں فلائی اوور تعمیر کئے جائیں گے ۔ وزیر نے پی ایم جی ایس وائی اور دیگر سکیموں کے تحت جاری سڑک پروجیکٹوں کی تعمیر کے کام کا بھی جائیزہ لیا ۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم جی ایس وائی کے تحت سڑکوں کی تعمیر کیلئے فی الوقت زایداز 300 کروڑ روپے دستیاب ہیں ۔ انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ اس رقم کا منصفانہ استعمال کر کے سڑکوں کی تعمیر میں سرعت لائیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست بھر میں سڑک رابطہ صورتحال میں ایک سال کے اندر انقلابی تبدیلی آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ریاست میں ترقیاتی کاموں کیلئے نہایت ہی اہم ہے اور حکومت تمام ترقیاتی شعبوں میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی ۔