سرینگر// پولیس نے نیشنل کانفرنس کے سیکریٹریٹ تک مارچ کو ناکام بناتے ہوئے انہیں ٹی آر سی چوک میں روک دیا۔ شمیمہ فردوس نے کہا کہ حد تو یہ ہے کہ خاتون وزیر اعلیٰ ہونے کے باوجود اب خواتین کو بیرونِ جیلوں میں منتقل کیا جارہا ہے۔ نیشنل کانفرنس کی زنانہ ونگ نے بدھ کو پارٹی ہیڈ کواٹر نوائے صبح کمپلکس سے ممبر اسمبلی حبہ کدل شمیمہ فردوس کی سربراہی میں ایک جلوس برآمد کیاا۔احتجاجی خواتین نے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رکھے تھے جبکہ مظاہرین نوجوان کش پالیسیوں ، پیلٹ گن اور طلباو طالبات پر طاقت کے بے تحاشہ استعمال کیخلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ نعرہ بازی کرتے ہوئے این سی خواتین کارکنان جب ریڈیو کشمیر کے نزدیک پہنچی تو وہاں پر پہلے سے موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں آگے جانے کی اجازت نہیں دی۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان کچھ وقت تک مخاصمت کا سلسلہ بھی جاری رہا جبکہ بعد میں نیشنل کانفرنس زنانہ ونگ کی صدر شمیمہ فردوس نے ٹی آر سی چوک میں ہی مظاہرین سے خطاب کیا۔شمیمہ فردوس نے کہا کہ اس ریلی کو منعقد کرنے کا مقصد یہ تھا کہ اس فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا جائے،جس میں فوجی میجر کی طرف سے انسانی ڈھال کے طور پر فاروق احمد ڈار کو گاڑی سے باندھنے کیلئے تمغہ دیا گیا۔شمیمہ فردوس نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام خصوصاً نوجوانوں کیخلاف اعلانِ جنگ کر رکھا ہے شمیمہ فردوس نے کہا کہ پی ڈی پی سرکار نے کشمیری قوم کو فوج اور فورسز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ریلی میں صوبائی سکریٹری خواتین ونگ صبیہ قادری، پارٹی لٰڈر رخسانہ جی کے علاوہ کئی عہدیداران نے شرکت کی۔