سرینگر//مزاحمتی خیمے نے منی شنکر ائر کی سربراہی والے سیول سوسائٹی گروپ سے یک زباں میں مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے سہ فریقی مذاکراتی عمل کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ وہ مذاکراتی عمل کیلئے خلاف نہیں اور نہ ہی بات چیت سے گھبراتے ہیں،تاہم بھارت کشمیر کو ’’نا قابل تنسیخ حصہ کا راگ الاپنا ترک کرے‘‘۔مزاحمتی قائدین نے وادی کے دورے پر آئے سیول سوسائٹی کی ٹیم نے سابق سفارتکار اور کانگریس لیڈر منی شنکرائر کی سربراہی والی ٹیم سے ملاقات کی ،جس کے دوران حقوق انسانی کی ماپامالی اور مسئلہ کشمیر پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ٹیم میں منی شنکر آر کے علاوہ سینٹر فار پیس اینڈ پراگرس کے سربراہ ائو پی شاہ،سابق وایس چیف ائر مارشل کپل کاک،صحافی ونود اور سیاسی لیڈر آئی ڈی کھجوریہ بھی شامل تھے۔ جمعرات بعد دوپہر منی شنکر ائیر اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کے موقعے پر حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے دوٹوک الفاظ میں کہا’’ہند ،پاک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں۔ جنگ ہوئی تو کشمیر ہی نہیں، بلکہ پورا برصغیر زد میں آجائے گا اور عدمِ استحکام اور سیاسی غیر یقینیت میں اضافہ ہوجائے گا۔گیلانی نے کہا ’’ ہم مذاکرات کے بھی خلاف نہیں ، البتہ جب تک بھارت اٹوٹ انگ کی رٹ ترک کرکے تنازعے کی بنیادی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتا، بات چیت سے کوئی نتیجہ نکالنا ممکن نہیں ہے‘‘۔سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کا تذکرہ کرتے ہوئے سید علی گیلانی نے کہا کہ ریاست میں فوج اور پولیس کا راج قائم ہے، آئین اور قانون عملاً معطل رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لیڈروں تک کو آپس میں ملنے نہیں دیا جاتا جبکہ چار دیواری کے اندر میٹنگ اور سیمینار کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی اور میں پچھلے مسلسل 7سال سے گھر میں قید کرلیا گیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت اپنے جنونی طرزِ عمل سے کشمیریوں کے جذبۂ آزادی کو کسی بھی قیمت پر دبانے میں کامیاب نہیں ہوسکتی اور ہم کبھی بھی سرینڈر کریں گے اور نہ بھارت کی غلامی پر قناعت کرنا ہمارے لیے ممکن ہے۔ ایک گھنٹے کی ملاقات میں سید علی شاہ گیلانی نے ریاست میں بشری حقوق کی پامالیوں اور مزاحمتی لیڈرون و نوجوانوں کی گرفتاریوںکے علاوہ گزشتہ برس ایجی ٹیشن کے دوران نوجوانوں کی ہلاکتوں اور انہیں پیلٹ سے چھلنے کرنے کے علاوہ،امسال شہری ہلاکتوں اور طلاب احتجاجی مظاہروں پر کارروائی کا ذکر کیا‘۔ گیلانی نے منی شنکر ائیر سے مخاطب ہوکر کہا ’’ کانگریس نے بھی اپنے دورِ اقتدار میں ہم پر کچھ کم مظالم نہیں ڈھائے ہیں، افضل گورو اور محمد مقبول بٹ کو کانگریسی دور میں تختہ دار پر چڑھایا گیا اور ان کے باقیات کو بھی واپس نہیں کیا گیا، حالانکہ کشمیر مسئلے کو پیدا کرنے میں کانگریس ہی بنیادی طور مجرم ہے‘‘۔ حریت(ع) چیئرمین میرواعظ عمر فاروق نے وفد کے ساتھ ریاست میں ہو رہی انسانی حقوق کی پامالیوں پر بات کی۔انہوں نے کہا ’’ طاقت کے بل پر کشمیری عوام کے جملہ حقوق سلب کر لئے گئے ہیں کشمیر کو عملاً ایک پولیس سٹیٹ میں تبدیل کردیا گیا ہے اور کشمیری عوام کو فوجی جمائو اور طاقت کے بل پر دبانا بھارت کی سٹیٹ پالیسی کا حصہ بن گیا ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ایک سیاسی اور انسانی مسئلہ ہے اور1947سے کشمیر کی چوتھی نسل یہاں کی مزاحمتی تحریک سے جُڑ چکی ہے ۔میر واعظ نے کہا’’ نوجوان اور طالب علم بھارت کی پالیسیوں کی وجہ سے تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق سڑکوں کا رُخ کررہے ہیں اور ایسے حالات میں اس مسئلہ کو حل نہ کرنے کے حوالے سے بھارت کی جانب سے اختیار کیا جارہا فوجی اپروچ کسی بھی طرح یہاں کی صورتحال کو سازگار بنانے میں معاون یا مددگار ثابت نہیں ہوسکتا‘‘۔حریت(ع) چیئرمین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے بھارت ، پاکستان اور کشمیری عوام کو مل بیٹھ کر ایک قابل قبول حل تلاش کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا’’ ایسے حالات میں جبکہ بھارت کی سیاسی قیادت کہہ رہی ہے کہ وہ کشمیری عوام کے ساتھ حالات جنگ میں ہے تو ان لوگوںسے اسی قسم کی توقع کی جاسکتی ہے کیونکہ کشمیری عوام پر ظلم اور تشدد ڈھانا ان کی اسٹیٹ پالیسی بن گئی ہے‘‘۔انہوں نے وفد کو بتایا کہ بھارت کے ذرائع ابلاغ کا ایک بڑا حصہ کشمیر کی اصل صورتحال کو غلط رنگ میں پیش کررہا ہے اور حکومت ہندوستان بھی اپنے عوام کو یہاں کی اصل صورتحال کے حوالے سے اندھیرے میں رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نیء منی شنکر ائیر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہم مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے ساتھ ساتھ بھارت اور پاکستانی عوام کے خیر خواہ بھی ہیں اور ہم نہیں چاہتے کہ یہ دو ممالک مسئلہ کشمیر کی وجہ سے بے چینی اور غیر یقینیت کا شکار ہو۔۔ شبیر احمد شاہ نے بشری حقوق کی پامالیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ بھارتی لوگوں پر تحریک آزادی کے دوران شاید برطانیہ نے اس طرح کے ستم نہ ڈھائے ہوں ۔شبیر شاہ نے کہا کہ ہم بات چیت سے نہیں ڈرتے اور ہمارا ماننا ہے کہ بات چیت ہی مسائل کا حل ہے ،البتہ بات چیت سہ فریقی ہو ۔ شاہ نے وادی میں مزاحمتی خیمے پر عائد قدغن اور گرفتاریوں کی لہر کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ وادی کو ایک بڑے جیل خانے میں تبدیل کیا گیا ہے اور اسی سلسلے کی کڑی کے طور سوشل میڈیا پر بھی پابندی عائد کی گئی تاکہ ریاست کے گھمبیر صورت حال کے بارے میں دنیا بے خبر رہے ۔تاہم قابل ذکر بات یہ رہی کہ سیول سوسائٹی گروپ کیساتھ لبریشن فرنٹ چیئر مین محمد یاسین ملک نے ملاقات نہیں کی۔