سرینگر//سرینگر کے صدر اسپتال میں شعبہ امراض چشم کے وارڈ نمبر 8میں بیڈ نمبر 29 پر لیٹے ہوئے حاذق طارق ولد طارق الامین ساکن بابا محلہ شوپیاں کی دائیں آنکھ خون کی موجودگی سے لال ہوچکی ہے جبکہ 18مئی کو ڈگری کالج کولگام میں مظاہرے کے دوران سر، آنکھ، چہرے اور چھاتی پر پیلٹ لگنے کی وجہ سے ایک جراحی سے گزرچکے ہیں۔ حاذق طارق کے بارے میں صدر اسپتال میں شعبہ امراض چشم کے ماہر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ انکی دائیں آنکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے تاہم اصل حقیقت دوسری جراحی کے بعد ہی سامنے آئے گی۔سرینگر کے صدر اسپتال میں زیر علاج حاذق طارق نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ وہ ڈگری کالج کولگام میں بی سی اے کا طالب علم ہے ۔ حاذق طارق نے بتایا کہ بی سی اے ڈگری مکمل کرنے کیلئے اسکو کولگام ڈگری کالج جانا پڑتا ہے۔ حاذق نے بتایا کہ ڈگری کالج کولگام میں جمعرات کو طلبہ کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج چل رہا تھا اور جوں ہی قریب 1بجکر 30منٹ پر میں کلاس سے باہر آیا تو فورسز اہلکاروں نے مجھے نشانہ بناکر پیلٹ چلائے ، چھرے میرے پورے جسم میں جالگے اور چند دائیں آنکھ میں جالگے جس سے میں سخت درد سے بے ہوش ہوکر گر پڑا ۔ حاذق نے مزید بتایا کہ کالج کے دیگر ساتھیوں نے ضلع اسپتال کولگام پہنچایا جہاں ڈاکٹروں نے حالت نازک قرار دیکر سرینگر منتقل کرنے کا مشورہ دیا۔انہوں نے بتایا کہ سرینگر پہنچتے ہی ڈاکٹروں نے جراحی انجام دے کر جسم کے بائیں حصے پر لگے چھروں کو نکال دیا جبکہ آنکھ کی ابتدائی جراحی بدھ کو بعد دو پہر انجام دی گئی۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حاذق کی آنکھ کی پتلی کو پیلٹ لگنے کی وجہ سے شدید نقصان پہنچا ہے تاہم دوسری جراحی کے بعد ہی معلوم ہوسکتا ہے کہ اس کی کتنی فیصد روشنی واپس لانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ حاذق کے پورے جسم میں پیلٹ لگے ہیں اور ڈاکٹر آنکھ کی جراحی دو ہفتوں کے بعد ہی کرانے کے حق میں تھے مگر آنکھ میں خون جمع ہونے کی وجہ سے ایمرجنسی جراحی بدھ کو ہی انجام دی گئی تاکہ آنکھ میں خون کے پھیلاﺅ کو روکا جاسکے۔ متواسطہ گھرانے سے تعلق رکھنے والے حاذق کے دو بھائیوں میں چھوٹا حارث طارق ابھی سکول میں زیر تعلیم ہے جبکہ بڑا بھائی اظہر طارق ایم بی اے کی ڈگری مکمل کرنے کے باﺅجود بھی گھر میں ہی بیٹھا ہے ۔