ترال/ /سبزار احمد بٹ کی عمر قریب30سال تھی۔کہا جارہا ہے کہ پولیس کو سبزار احمد کے بارے میں یہ اطلاعات عام طور پر موصول ہوتی تھیں کہ جہاں کہیں بھی کوئی واقعہ ہو سبزار ملوث ہے، چنانچہ پولیس اسے ہر بار طلب کرتی تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ کسی طرح سبزار نے برہان سے رابطہ قائم کیا اور عسکریت میں شامل ہونے کی خواہش ظاہر کی لیکن برہان کے کہنے پر وہ ایک دینی جماعت سے وابستہ ہوا اور تین مہینے تک خود کو اسلامی رنگ میں ڈال لیا۔وہاں سے آنے کے بعد برہان کے کہنے پر وہ باقاعدگی کیساتھ نمازیںوغیرہ پڑھتا رہا تب جاکر برہان نے اسے عسکریت میں شامل ہونے کی دعوت دی۔مقامی لوگوں کے مطابق 2014میں جب معروف حزب کمانڈر برہان مظفر وانی کے بڑے بھائی خالد مظفر وانی ساکن شریف آباد ترال کو فوج نے جاں بحق کیا اور علاقے میں لوگ اس ہلاکت کے خلاف احتجاج کرتے رہے تو نوجوانوں اور فورسز کے درمیان بس اسٹینڈترال میں زبردست تصادم ہوا جس کے ساتھ ہی احتجاج میں شامل سبزار احمد بٹ نے سی آر پی ایف اہلکار سے اس کی سروس رائفل اڑا کراسی شام جنگجوئوں کے ٖصف میں شامل ہونے کا اعلان کیا ۔ تب سے علاقے میں سرگرم ہونے کے ساتھ ساتھ سابق حزب کمانڈر برہان وانی کے قریبی ساتھی کے طور انہیں لوگ جانتے تھے ۔سبزار حزب کا ایک اہم ستون مانا جاتا تھا ۔سبزار برہان وانی کا سب سے قریبی ساتھی رہا ۔مذکورہ کمانڈر کے گھر میں ان کے والدین کے علاوہ ان کی ایک چھوٹی بہن اور سبزار کا بڑا بھائی بھی شامل ہے ۔