سرینگر //ممبر اسمبلی انجینئر رشید نے حزب المجاہدین کے سرکردہ کمانڈر سبزار بٹ اور دیگر ہلاکتوں سے نئی دلی کو سبق لینے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ہلاکت کشمیریوں کے غصہ کو نہ صرف بڑھا دیتی ہے بلکہ کشمیر مسئلہ کے دائمی حل کیلئے اُن کی خواہش کو مستحکم کرتی ہے ۔ اپنے ایک بیان میں انجینئر رشید نے کہا ”نہ ہی کسی مہذب سماج کی طرح اہل کشمیر کسی کی بھی ہلاکت سے خوش ہوتے ہیں اور نہ ہی یہاں کا کوئی خاندان اپنے لخت جگروں کو زیر زمین تنظیموں میں شامل ہونے کی کبھی اپنی رضامندی دے دیتا ہے لیکن ہر ہلاکت ہند مخالف جذبات کو گہرا کرتی ہے ۔ دراصل نئی دلی کی طرف سے توڑے ہوئے وعدوں کی لمبی تاریخ، بے انتہا ظلم و جبر اور ہندوستان کاغیر حقیقت پسندانہ پروپگنڈا اُن عوامل میں سر فہرست ہیں جن کے باعث وہ نوجوان جن کے ہاتھوں میں قلم اور کاغذ ہونا چاہئے تھا اپنی زندگی کو داو پر لگا دیتے ہیں ۔اگر ریاست ایک طرف کشمیریوں کو اپنا اٹوٹ انگ کہنے کا دعویٰ بھی کرے اور دوسری طرف عسکریت پسندوں کی ہلاکت پر جشن بھی منائے لیکن عوام کی غالب اکثریت ریاست کے دہشت گردوں کو اپنا ہیرو مان کر انہیں مرتے دم تک اپنی آنکھوں پر بٹھا دے تو اس کا مطلب صاف ظاہر ہے کہ ریاست اور اس کے شہری دو انتہائی متضاد نقطہ نگاہ رکھتے ہیں اور ریاست کے اداروں کو اپنیتاویلات اور تشریحات نکالنے کا کوئی حق نہیں۔“ انجینئر رشید نے کہا کہ نئی دلی کو یہ بات سمجھنی ہوگی کہ عسکریت پسندوں کو مارنا اور عسکریت پسندی پر قابو پانا دو الگ الگ چیزیں ہیں ۔ انہوں نے کہا ”جہاں عسکریت پسندوں کو طاقت کے ذریعے مار کر جشن منایا جا سکتا ہے وہاں عسکریت پسندی نہ کوئی مشغلہ ہے اور نہ ہی کوئی اچانک نمودار ہونے والا حادثہ بلکہ عسکریت پسندی کے پیچھے واحد وجہ ہندوستان کی ۰۷سال سے جاری بلا مقصد ہٹ دھرمی ، غیر حقیقت پسندی اور ہر روز ریاستی اداروں کی طرف سے اہل کشمیر کو ہر روز اشتعال دینا ہے۔ جب تک نہ نئی دلی اصل معاملات کو سمجھنے کی کوشش کرے گی تب تک شائد ہی کوئی فارمولہ کشمیریوں کے غم و غصہ کو ٹھنڈا کر سکتا ہے اور نہ ہی تب تک نئی دلی کی جارحانہ دھمکیاں اور فوجی طاقت عوامی شورش کو دبا سکتی ہے“۔