سرینگر// حزب کمانڈر سبزار بٹ انکے کمسن ساتھی اورایک شہری کی یاد میں مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہڑتال کال کے دوران انتظامیہ کی جانب سے سخت ترین بندشوں کی وجہ سے پوری وادی میں ہوکاعالم رہا۔اتوار کو ٹنل کے آر پار مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی۔سرینگر، کپوارہ،سوپور، گاندربل،پلوامہ،کولگام اور شوپیاں میں سنگبازی سے نپٹنے کیلئے ٹیر گیس کے علاوہ پیلٹ بندوق کا استعمال کیا گیا جس کے دوران 10افراد زخمی ہوئے۔ سرینگر کے ضلع مجسٹریٹ نے شہر کے 7پولیس تھانوںکے تحت آنے والے علاقوںمیں پیر کو سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے جبکہ اننت ناگ میں بھی پابندیاں اور بندشیں عائد رہیں گی۔
ہڑتال و کرفیو
ہڑتال اورکرفیو جیسی بندشوں اور سخت ترین سیکورٹی انتظامات کی وجہ سے شہر سرینگر اور دیگر کئی علاقوں میں ہزاروں لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔جبکہ سرینگر میں 7پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں اور پلوامہ کے حساس حصوںمیں غیر اعلانیہ کرفیوکیساتھ ساتھ شمال و جنوب میں قصبوں و علاقوں میں دفعہ 144کے تحت بندشیں عائدرکھی گئیں۔اتوارکو شہر سرینگر سمیت پوری وادی میں مکمل ہڑتال رہی جبکہ اہم شاہراہوں اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل وحرکت مسدود ہو کر رہ گئی۔ شہر خاص اور سیول لائنز میں 7پولیس تھانوں خانیار، رعنا واری ، مہاراج گنج ، نوہٹہ ، صفا کدل اور کرالہ کھڈ کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت بندشیں عائد کی گئی تھیں ۔ ادھر جنوبی کشمیر میں پلوامہ ، ترال ، پانپور ، اونتی پورہ ، بجبہاڑہ ، اننت ناگ، شوپیان، کولگام اور دیگر کچھ حساس قصبوں کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے کچھ علاقوں میں بھی دفعہ 144کے تحت سخت بندشوں کے ساتھ ساتھ اضافی سیکورٹی اقدامات اٹھائے گئے تھے۔ سرینگر کو شمالی ، وسطی اور جنوبی کشمیر سے ملانے والے شاہراہوں پر جگہ جگہ پولیس اور سی آر پی ایف اہلکاروں پر مشتمل دستے تعینات رکھے گئے تھے تاکہ لوگوں کی سرینگر اور ترال کی جانب روانگی یا پیش قدمی کو روکا جاسکے۔ سرینگر کے حبہ کدل علاقے میں نوجوان سڑکوں پر نمودار ہوئے اور انہوں نے سنگبازی کی جبکہ فورسز اور پولیس اہلکاروں نے بھی جوابی سنگبازی کی۔حبہ کدل میں کچھ وقفہ تک ایسی صورتحال رہنے کے بعد حالات معمول پر آگئے۔ادھر نوگام علاقے میں بھی معمولی سنگبازی کے واقعات پیش آئے۔ ضلع مجسٹریٹ سری نگر ڈاکٹر فاروق احمد لون نے بتایا ’امن وامان کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر ضلع سری نگر کے سات پولیس تھانوں بشمول خانیار، نوہٹہ، صفا کدل، ایم آر گنج، رعناواری، کرال کڈھ اور مائسمہ میں سخت پابندیاں نافذ کی گئی ہیں اوریہ پابندیاں اگلے احکامات تک جاری رہیں گی‘۔ ضلع انتظامیہ سری نگر نے شہر میں واقع تمام کالج اور ہائر سکینڈری اسکول 29 مئی کو بند رکھنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سرینگر میں نالہ مار روڑ کو خانیار سے لیکر چھتہ بل تک خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا ہے۔ نالہ مار روڑ کے دونوں اطراف رہائش پذیر لوگوں نے بتایا کہ انہیں اپنے گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ پائین شہر میں واقع تاریخی جامع مسجد کے اردگرد سینکڑوں کی تعداد میں سیکورٹی فورس اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ مائسمہ کی طرف جانے والے تمام راستوں کو خاردار تار سے سیل کردیا گیا ہے۔ ضلع بڈگام اور گاندربل کے علاقوں میں بھی مکمل اور ہمہ گیر ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ گاندربل کے تولہ مولہ،صفا پورہ،کنگن، گگن گیر اور دیگر علاقوں میں بھی اسی طرح کی صورتحال نظر آئی۔ کال کے پیشہ نظر کنگن اور اسلے ملحقہ علاقوں کاروباری ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر مسافر گاڑیوں کی آم و درفت بھی مطعل رہی تاہم سیاحوں اور مال بردار گاڑیوں کی نقل و حمل جاری رہی۔ نامہ نگار غلام نبی رینہ کے مطابق اس دوران کنگن کے زیرون، ٹھون، سبز باغ، کچہ یار کے علاقوں میں پتھرائو کے واقعات بھی پیش آئے جس کی وجہ سے چند گاڑیوں کے شیشوں کو نقصان بھی پہنچا ۔ اس دوران ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی چیئرمین فردوس احمد شاہ کوپولیس نے آبی گزر سے حراست میں لیکر تھانہ کوٹھی باغ میں بند کیا۔
شمالی کشمیر
شمالی کشمیر کے تینوں اضلاع میں مکمل ہڑتال سے زندگی پٹری سے نیچے اتر گئی۔بارہمولہ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور اس دوران تمام بازار اور کاروباری و تجارتی مرکز بند رہیں،جبکہ سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل بند رہی۔سوپور میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی جس کے دوران عام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی۔نامہ نگار غلام محمد کے مطابق نماز ظہر کے بعد جامع مسجد سوپور کے باہر بیسوں نوجوان جمع ہوئے اور اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔ حکومت اور ہند مخالف نعرہ بازی کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرین نے پیش قدمی شروع کی اور قصبے کے میں چوک کی طرف پہنچنے کی کوشش کی تاہم پہلے سے تعینات فورسز اور پولیس اہلکاروں نے انہیں مین بازار کے نزدیک ہی پیش قدمی کرنے سے روک دیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج کیا گیا،جبکہ نوجوانوں نے سنگبازی کی۔عینی شاہدین کے مطابق نوجوانوں پر فورسز نے ٹیر گیس کے گولے داغے،جس کے ساتھ ہی طرفین کے درمیان پر تشدد جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا،جو وقفہ وقفہ سے شام تک جاری رہی۔ سرحدی ضلع کپوارہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی،اور اس دوران لنگیٹ،ترہگام،لعل پورہ۔کرالہ پورہ سمیت دیگر علاقوں میں اضافی فورسز و پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ نامہ نگار اشرف چراغ کے مطابق ترہگام میں نماز ظہر کے بعد مقامی جامع مسجد سے ایک جلوس برآمد ہوا،جس میں شامل لوگ اسلام و آزاادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے۔ جب جلوس میں شامل لوگوں نے پیش قدمی کرنے کی کوشش کی تو اہلکاروں نے انہیںروکتے ہوئے ٹیر گیس کے گولے داغے،جس کی وجہ سے جلوس میں بھگدڑمچ گئی ۔ پولیس نے پیلٹ بندوق کا استعمال کیا۔طرفین میں جھڑپوں کے دوران6 افراد زخمی ہوئے جن میں سے میر محلہ کی ایک3سالہ بچی حرمت عبداللہ کی آنکھ میں پیلٹ کا چھرا لگا ہے ،جس کے بعد اس کو کپوارہ اسپتال منتقل کیا گیا۔ مقامی لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اور پولیس نے اس طرح بے تحاشہ شلنگ کی ایک شل قدیم جامع مسجد علاقے میں گھاس کے گھچوں میں جا گرا ،جس کی وجہ سے گھاس کے دو ڈھیر خاک میں تبدیل ہوئے۔بانڈی پورہ میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور اس دوران حاجن،سوناواری،نائد کھے، سمبل،نسبل اور دیگر علاقوں میں دکانیں مکمل طور مقفل رہیں جبکہ ہڑتال کی وجہ سے عام زندگی کی رفتار تھم گئی۔ اجس بانڈی پورہ میں حزب کمانڈر سبزار بٹ اور فیضان مظفر کا غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کیا گیا،جبکہ بعد میں پرامن طور پر جلوس بھی برآمد کیا گیا،جس کے دوران لوگ اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کر رہے تھے اور مزار شہداء اجس تک جلوس جاری رہا۔
جنوبی کشمیر
جنوبی قصبوں اور تحصیل ہیڈکوارٹروں میں مکمل ہڑتال کی وجہ سے کاروباری اور دیگر سرگرمیاں مفلوج رہیں۔ پلوامہ میں مکمل ہڑتال اور کرفیو جیسی صورتحال کے بیچ ٹہاب،نیوہ،نائر اور دیگر علاقوں میں فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سنگبازی کے واقعات رونما ہوئے۔ ٹہاب میں نوجوانوں نے مقامی سی آر پی ایف کیمپ کو سنگبازی کا نشانہ بناتے ہوئے پتھرائو کیا جبکہ اس سے قبل نوجوانوں نے جلوس برآمد کرتے ہوئے اسلام و آزادی کے حق میں نعرہ بازی کی۔اس موقعہ پر فورسز نے بھی نوجوانوں پر ٹیر گیس کے گولے داغے،اور یہ صورتحال وقفہ وقفہ سے دن بھر جاری رہی۔ نیوہ اور نائرہ میں بھی فورسز اور مظاہرین کے درمیان سنگبازی وجوابی سنگبازی کے علاوہ ٹیر گیس گولوں کی گرج سنائی دی۔ادھر شوپیان میں نوجوانوں کی ٹولیوں نے سڑکوں پر نمودار ہو کر احتجاجی مظاہرے کئے اور یہاں تعینات فورسز اہلکاروں پر پتھرائو کیا ۔فورسز نے مشتعل مظاہرین کو تتر بتر کرنے کیلئے ٹیر گیس اور پائوا شلنگ کی ۔کولگام میں بھی مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ کھڈونی اور ونپوہ کے علاوہ قیموہ میں اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔ نامہ نگارخالد جاوید کے مطابق کولگام کے داخلی اور کروجی راستوں کو بند کیا گیا تھا اور سخت پوچھ تاچھ کے بعد ہی ان میں کسی کو آنے،جانے کی اجازت دی جا رہی تھی۔اس دوران کولگام میں نوجوانوں نے فورسز اور پولیس کو نشانہ بناتے ہوئے سنگبازی کی،جبکہ فورسز نے جوابی سنگبازی کے بعد ٹیر گیس گولوں کا استعمال کیا۔ اسلام آباد(اننت ناگ) میں بھی مکمل ہڑتال سے عام زندگی معطل ہو کر رہ گئی۔نامہ نگار ملک عبدالسلام کے مطابق ممکنہ احتجاجی مظاہروں کو مد نظر رکھتے ہوئے اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا،تاہم اس دوران کوئی بھی نا خوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اننت ناگ کے مطابق موجودہ امن و قانون کی صورت کے پیش نظراور انسانی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ضلع میں 29 مئی کوپابندیاں عائد رہیں گی۔ضلع مجسٹریٹ پلوامہ کے مطابق ضلع میں 29اور 30مئی کو تمام تعلیمی ادارے احتیاطی طور بند رہیں گے ۔
بانہال
جموں سرینگر شاہراہ پر واقع قصبہ بانہال میں مکمل بند رہا اور قصبہ بانہال اور اس کے اطراف میں کاروباری سرگرمیاں بْری طرح متاثر ہوکر رہ گئیں۔بانہال بند کی کال اگرچہ بیوپار منڈل بانہال یا کسی دینی جماعت نے نہیں دی تھی تاہم اتوار کی صبح سے ہی بانہال قصبہ میں مکمل بند تھا اور بیشتر دوکاندار اور تاجروں نے اپنے کاروباری اداروں اور دکانوں کو کھولا ہی نہیں جو مکمل بند کے نفاز کا باعث بنا۔ بانہال بند کے پیش نظر قصبہ بانہال اور شاہراہ پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے تاہم بند پر امن طریقے سے اپنے اختتام کو پہنچا۔ بانہال بند کی وجہ سے مقامی ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے غائب رہا ۔
پولیس کا رد عمل
پولیس ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پلوامہ ،کولگام ،شوپیان اور سوپور میں 6مقامات پر پتھرائو کے واقعات رو نما ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ ٹہاب پلوامہ182بٹالین سی آر پی ایف پر سنگباری کی گئی جبکہ پلوامہ کے دیگر علاقو ں میں فورسز اہلکاروں کے ساتھ ساتھ راہ چل رہی گاڑیوں پر بھی پتھرائو کیا گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ پتھرائو کر نے والوں کے خلاف طاقت کا کم سے کم استعمال کیا گیا ۔پولیس ترجمان کے مطابق وادی کے کچھ علاقوں میں دفعہ144کے تحت احتیاط کے بطور پابندیاں اور بندشیں عائد رہیں ۔