نئی دہلی//ہندوستانی فوجی سربراہ جنرل بپن راوت نے کہاہے کہ افواج کو تشددزدہ کشمیر میں ’’غلیظ جنگ‘‘ کے خلاف لڑنے کے لئے نت نئے طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے۔انسانی ڈھال بنانے والے میجر گگوئی کی حمایت کرتے ہوئے راوت نے کہاکہ جب لوگ پتھر پھینک رہے ہیں اور ہم پر پٹرول بم پھینک رہے ہیں، اگر میرے جوان مجھ سے پوچھیں گے کہ ہمیں کیارناچاہیے تو کیا مجھے کہناچاہیے کہ ابھی انتظار کرو اورمرو ۔ میں آپکے لئے اچھے تابوت لائوں گااورآپکی لاشیں عزت کیساتھ گھربھیج دوں گا۔راوت نے کہاکہ مجھے فوج کی ہمت برقرار رکھنی ہے جوکشمیر میں لڑرہی ہے۔وادی کی صورتحال کے بارے میں جنرل راوت نے خیال ظاہرکیاکہ سیکورٹی فورسزکیلئے یہ زیادہ آسان ہوتااگر مظاہرین پتھر کے بجائے گولیاںچلاتے۔انکا مزید کہناتھا’’ بلکہ میری خواہش ہے کہ یہ اگر مظاہرین پتھر پھینکنے کے بجائے مسلح فورسز پر ہتھیاروں سے فائرنگ کریں ، اسکے بعد میں وہ کرسکتاتھا جومیں کرناچاہتاتھا۔انہوں نے کہا’’ یہ ایک درپردہ جنگ ہے، اوردرپردہ جنگ غلیظ جنگ ہے،یہ غلیظ طریقے سے ہی لڑی جاتی ہے،قواعدوضوابط تب استعمال ہوتے ہیں جب آپکادشمن آپکے سامنے ہواور آپ کیساتھ لڑے،یہ جنگ توغلیظ ہے، اسی لئے اسے لڑنے کیلئے نئے طریقہ کار اختیارکرناپڑتے ہیں،آپ نئے طریقوں سے ایک غلیظ جنگ لڑرہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’آپکے مخالفین آپ سے ڈرنے چائیں،ہم انسان دوست فوج ہے، لیکن جب ہمیں امن کے قیام کے لئے بلایا جاتاہے تولوگ ہم سے خوف محسوس کریں‘‘۔راوت نے کہا’’ بہت صبروتحمل کامظاہرہ کیا جاتاہے جب وادی کی صورتحال کوقابومیں کرنا ہو‘‘۔ انہوں نے کہا’’ میری فکر فوج کی ہمت بڑھاناہے،میں گراونڈ میں موجودنہیں،میری موجودگی وہاں کی صورتحال پراثراندازنہیںہوسکتی،میں صرف اپنے جوانوں سے کہہ سکتاہوں کہ میں آپکے ساتھ ہوں،میں ہمیشہ فوجی جوانوں سے کہتاہوں کہ کبھی کوئی چیزغلط ہوسکتی ہے،بلکہ غلط بھی ہوگی لیکن اگرآپ نے ارادتاً ایسانہیں کیاہے تو میں آپکے ساتھ ہوں‘‘۔میجرگگوئی کوکورٹآف انکوائری مکمل ہونے سے قبل ہی انعام دینے کے بارے میں جنرل راوت نے کہا’’کورٹ آف انکوائری کے بارے میں مجھے علمیت ہے کہ وہاں کیاکچھ ہورہاہے،اوراس تحقیقاتی عمل کو میں دوررس زاویئے سیدیکھ رہاتھااسی لئے میجر کوانعام دیاگیا،کورٹ آف انکوائری مکمل ہورہی ہے، ہم میجر کوکس بناپرسزادیں گے‘‘؟۔انہوں نے کہاکہ فوج کواپنی حفاظت کرنے کاحق حاصل ہے،میجر نے دوسرا طریقہ بھی اختیارکیاہوتالیکن اس سے نقصان ہوتا۔ فوجی سربراہ نے کہا ایساکہناغلط ہے کہ ساراکشمیرقابوسے باہرہے، بلکہ یہ محض چاراضلاع ہیں۔جموں وکشمیر کے حل کے بارے میں انہوںنے کہا’’ کشمیر کو ایک جامع حل کی ضرورت ہے، ہر کسی کو اس میں شامل ہونا پڑے گا، فوج کاکام یہ ہے کہ پرامن لوگوں کو تحفظ فراہم کیاجائے جوتشدد پرآمادہ نہیں،یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ایسی سیاسی پیشرفت ہونے چاہیے کہ کشمیری لوگوں تک پہنچنے کی کوشش کی جائے، فوجی سربراہ نے کہا’’ یہ حکومت کاکام ہے سوچنا، پہلے بھی ایسے اقدامات اٹھائے گئے تھے‘‘۔ راوت نے کہا’’ کیاسیاسی طور پر اقدامات پہلے نہیں اٹھائے گئے تھے، انکانتیجہ کیانکلا؟،آپ کوکرگل ملا‘‘۔ ایک اور سوال کے جواب میں انکا کہناتھا’’ مجھے ایسے امکانات نہیں لگ رہے ہیں کہ پاکستان سے محدود جنگ ہوگی‘‘۔