سرینگر// حریت (گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے آسیہ نیلوفر کے دوہرے قتل اور ریپ سانحہ کے 8سال مکمل ہونے پر اس دلدوز واقعے کی کسی غیرجانبدار عالمی ادارے کے ذریعے سے تحقیقات کرانے کی اپنی مانگ دہراتے ہوئے کہا کہ اس وقت کی عمر عبداﷲ سرکار نے اس واقعے کی اصلیت چھپانے میں اہم رول ادا کیا اور قاتلوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت قانون کی گرفت سے بچ جانے کا موقعہ فراہم کیا گیا۔اپنے ایک بیان میں گیلانی نے کہا کہ بھارتی فوج کے ہاتھوں کُنن پوشہ پورہ کے اجتماعی عصمت دری سانحہ کے بعد آسیہ نیلوفر کا واقعہ کشمیر کی تاریخ کا بدترین واقعہ ہے اور اس نے پوری کشمیری قوم کے اجتماعی ضمیر پر ایک کاری ضرب لگادی ہے۔ اس واقعے کو فراموش کیا جانا کسی بھی طور ممکن نہیں ہے اور جب تک اس میں ملوث مجرموں کو سرِ عام پھانسی نہیں دی جاتی، کشمیری قوم کے ضمیر میں لگے زخم پر مرہم نہیں رکھا جاسکتا ہے۔حریت چیرمین نے کہا کہ دوہرے قتل اور ریپ کے اس واقعے میں سرکاری فورسز کے ملوث ہونے کی کافی شہادتیں موجود تھیں، البتہ سرکاری مشینری کا غلط استعمال کرکے ان سب کو مٹادیا گیا اور ہر اُس شخص کو دھونس اور دباو¿ کے ذریعے سے خاموش رہنے پر مجبور کردیا گیا، جو اس سے متعلق کچھ نہ کچھ جانکاری اپنے پاس رکھتا تھا۔اس دوران فریڈم پارٹی کے رہنما شبےر احمد شاہ نے کہا ہے کہ دنےا کی کو ئی بھی غےرت مند قوم اپنی بہو بےٹےوں پر عزت رےز ی کی کوششوں کو برداشت نہےں کرسکتی ہے ۔آ پ نے کہا جان ومال کے نقصان کو کسی حد تک براداشت نہیں کےا جا سکتا ہے لےکن عزت ونا موس پر حملہ نا قابل برداشت ہے ۔آ سےہ نےلو فر کی عصمت دری اور قتل کے واقعہ پر شاہ نے اُس وقت کے ریاستی انظامیہ کے سربراہ کی جانب سے اس کیس کو دبانے اور مجرموں کو بچانے کی ان کوششوںکی مذمت کی ہے۔شاہ نے تا بند ہ غنی کا معاملہ ،کنن پوشہ پورہ کا واقعہ اور دےگر درجنوں انفرادی اور اجتماعی معاملات وواقعات کو شوپےان کے سانحہ سے جوڑ تے ہو ئے تمام آ زادی پسند قےادت اور عوام سے اپےل کی کہ وہ ہر سال ۰۳ مئی کی تارےخ کو” تحفظ خواتےن “کے حوالے سے بےداری پےدا کر نے کے دن کے طور پر منا ئےں ۔شاہ نے اس دوران پےپلزفرےڈم لےگ کے جنرل سےکرٹری محمد رمضان خان کی ۶ سالہ بچی کی حادثاتی موت پر رنج وغم کا اظہار کر تے ہو ئے مر حومےن کی جنت نےشنی کےلئے دعا کی۔