اسلام آباد/پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے ہیں۔اتوار کی صبح اسلام آباد میں قائم جوڈیشل اکیڈمی میں جے آئی ٹی کے اجلاس کی کارروائی تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد حسین نواز میڈیا سے بات چیت کیے بغیر ہی چلے گئے۔یاد رہے کہ جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ وہ کسی مفروضے پر بات نہیں کرنا چاہتے ہیں تاہم انھوں نے اعتراض کیا کہ انھیں پیش ہونے کے لیے نوٹس صرف 24 گھنٹے قبل ہی ملا تھا۔ان کا کہنا تھا 'میں اپنے وکیل کے ہمراہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گا اور اگر انھوں نے میرے وکیل کو روکا تو میں باہر آ کر آپ لوگوں کو بتاو¿ں گا۔'حسین نواز کے مطابق انھیں کوئی سوال نامہ فراہم نہیں کیا گیا اور نہ ہی دستاویزات فراہمی کے لیے کوئی فہرست دی گئی ہے۔وزیر اعظم کے صاحبزادے کا مزید کہنا تھا کہ انھیں کل لاہور میں جے ٹی آئی کے سامنے پیش ہونے کا نوٹس دیا گیا تھا۔حسین نواز نے پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی ٹیم کے دو ارکان پر اعتراض کے حوالے سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اس درخواست پر سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ 29 مئی کو سماعت کرے گا۔حسین نواز نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس میں سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اہلکار بلال رسول اور سٹیٹ بینک کے عامر عزیز پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔درخواست میں موقف یہ اختیار کیا گیا ہے کہ دونوں افراد کا تعلق سابق فوجی حکمراں پرویز مشرف اور سابق حکمراں جماعت مسلم لیگ قاف سے ہے جبکہ سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے اہلکار بلال رسول کی اہلیہ سنہ 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ قاف کی جانب سے خواتین کی مخصوص نشستوں پر امیدوار بھی تھیں۔وزیر اعظم اور ان کے دو بیٹوں کے خلاف پاناما لیکس سے متعلق تحقیقات کرنے والی ٹیم کی نگرانی کرنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 22 مئی کو کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 60 روز سے زیادہ کی مہلت نہیں دی جا سکتی۔وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کے خلاف کرپشن کا مقدمہ سننے والے پانچ رکنی بینچ نے اپنے اکثریتی فیصلے میں مزید تحقیقات کے لیے چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی۔