مینڈھر//مینڈھر میں دست اور قہ کی بیماری کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا اور گزشتہ چند دنوں میں 1300 کے لگ بھگ مریض مینڈھر کے مختلف ہسپتالوں میں دستک دے چکے ہیں ۔اس مرض میں مبتلا لوگوں کو صحت یاب ہونے میں چار سے پانچ دن بھی لگ جاتے ہیں جبکہ اتوار کو بھی 30مریض سب ضلع ہسپتال مینڈھر پہنچے ہیں۔ دست اور قہ کی بیماری کو دیکھتے ہوئے طبی حکام نے جموں سے بھی ایک ٹیم مینڈھر منگوائی جس نے آتے ہی مینڈھر میں حالات کا جائزہ لے کر پانی وغیرہ کے نمونے لئے ہیں تاکہ پانی کو لیبارٹری میں چیک کیا جائے اور یہ معلوم کیاجائے کہ آخریہ بیماری کس وجہ سے پھیلی ہے ۔سی ایم او پونچھ ڈاکٹر ممتاز بھٹی نے بھی خود مینڈھر آ کر حالات کا جائزہ لے کر بی ایم او مینڈھر ڈاکٹر ذوالفقار چوہدری کو ان جگہوں پر کیمپ لگانے کے لئے کہا جہاں سے مریض زیاد ہ آ رہے ہیں لیکن ان کیمپوں کا بھی ہسپتال انتظامیہ کو بھی کوئی زیادہ فائدہ نہیں مل پایا کیونکہ لوگوں کا رخ سب ضلع ہسپتال مینڈھر کی طرف ہی ہوتا ہے۔ البتہ یہ بیماری کوئی زیادہ خطرناک نہیں اور نہ ہی کسی مریض کو آج تک علاج کیلئے تحصیل سے باہر بھیجاگیاہے ۔بی ایم او مینڈھر ڈاکٹر ذوالفقار چوہدری کا کہنا تھا کہ دست اور قہ کی بیماری میں کم از کم بیس فیصد فرق پڑا ہے البتہ مریض ابھی بھی لگاتار سب ضلع ہسپتال مینڈھر آ رہے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ دست اور قہ کی بیماری کو دیکھتے ہوئے انہوں نے چھجلہ ،گوہلد،دھرانہ ،اڑی ،منکوٹ کے علاوہ کئی جگہوں پر کیمپ لگائے ہیں تاکہ لوگ آسانی سے اپنا علاج کروا سکیں لیکن کیمپ لگانے کے بعد بھی لوگ مینڈھر سب ضلع ہسپتال دوڑ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں انہوںنے تمام آشاورکروں کو بھی ہدایت دی ہے کہ لوگوں کو نزدیک ترین ہسپتال میں جانے کے لئے کہا جائے تاکہ ان کا صحیح وقت میں علاج ہوسکے ۔