نئی دلی// ترکی میںایک کشمیری نوجوان کو مبینہ طور پر داعش میں شمولیت کرنے کی کوشش کے دوران حراست میں لیاگیا ہے۔مذکورہ نوجوان کو ملک بدرکرکے بھارت کے حوالے کردیا ہے۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگر کے رہنے والے افشان پرویز نامی نوجوان کو25مئی کو ترکی کے دارالحکومت انقرہ سے جلا وطن کر کے بھارت پہنچایا گیا،جسے سیکورٹی ایجنسیوں نے نامعلوم جگہ پر لیجاکر اسکی تفتیش شروع کی ہے۔ مذکورہ طالب علم آگے کی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے ملک سے باہر جانا چاہتا تھا لیکن گھروالوں نے اسکی اجازت نہیں دی جسکے بعد وہ گھرسے چلا گیا اور23مارچ کو از خود تہران کیلئے طیارہ میں سیٹ بُک کی ، اسے9اپریل کو واپس آنا تھا۔گزشتہ2ماہ سے دوسرے کشمیری نوجوان کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس اور دیگر ایجنسیوں کو اس بات کی اطلاع ملی تو انہوں نے افشان پرویز سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیوں نے جب ایران میں ایجنسیوں سے رابطہ قائم کیا تو انہیں معلوم ہوا کہ افشان پرویز انقرہ کیلئے چل پڑا ہے۔ اس سلسلے میں انقرہ کی انتظامیہ سے رابطہ قائم کیا گیا جنہوں نے کشمیری نوجوان کو ترکی کی دارلحکومت میں بس میں سفر کرتے ہوئے گرفتار کیا،جس کے بعد انہیں25مئی کو ترکی ائر لائنز کے ذریعے نئی دہلی روانہ کیا گیا۔مارچ میں ہی سرینگر کے ایک اور نوجوان محمد طحٰہ کو بھی ترکی سے بھارت بدر کیا گیا تھا،جس کے بعد انہیں حراست میں لیا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسیاں اس بات کی تحقیقات کر رہی ہیں کہ افشاں پرویز کا داعش میں شمولیت کرنے کا منشا تو نہیں تھا۔سیکورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ پر داعش کی طرف سے جہاد حمایتی لٹریچر اور پرپگنڈہ کی وجہ سے کشمیر کے کچھ نوجوان بنیاد پرست ہوتے جا رہے ہیں۔ ایجنسیوں کا ماننا ہے کہ اگر اس سلسلے کی روک تھام نہیں کی گئی تو یہ کشمیر میں صورتحال کو مزید ابتر بنائے گی۔