گول//گول میں آئے روز راشن کی شدید قلت پائی جا رہی ہے ۔دوردراز کے لوگوں نے شکایت کی ہے کہ ڈیلرلوگ انہیں ایم ایم سکیم کے تحت راشن نہیں دیتے ہیں جبکہ اے پی ایل کے تحت آنے والوں کو صرف چاول ہی دیا جاتا ہے اور کھانڈ و آٹا یا گندم نہیں دیا جا رہا ہے ۔ راشن کی قلت آئے روز زور پکڑتی جا رہی ہے ۔وہیں لوگوں نے سرکار و انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ماہِ رمضان میں راشن کے کوٹے میں اضافہ کیا جائے تا کہ اس ماہ مبارک میں لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا نہ کرنا پڑے وہیں پانچ کلوکھانڈ اضافہ دیا جائے۔ گول وملحقہ لوگوں کا کہنا ہے کہ مفتی محمد سید سکیم محمد سید کے انتقال پر ہی انتقال کر گئی ہے اور لوگوں کو اس سکیم کے تحت راشن نہیں دیا جا رہاہے ۔ غریب لوگ بازار سے مہنگے داموں راشن خریدنے پرمجبور ہورہے ہیں ۔ مقامی لوگوں نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ جب بھی ڈیلروں سے راشن لینے کے لئے جاتے ہیں تو وہ کم مقدار میں راشن دیتے ہیں اور دومہینے کا راشن اگر بقایا ہو گاتو صرف ایک مہینے کا ہی راشن دیا جاتا ہے اور باقی کھا جاتے ہیں ۔یہ سلسلہ اس طرح کا ڈیلروں کا نہ صرف آج سے ہے بلکہ پہلے سے بھی اسی طرح کا سلسلہ جاری ہے ۔اگر چہ کئی مرتبہ ٹی ایس او گول انتظامیہ کی نوٹس میں بھی بات لائی گئی لیکن عوام کی باتوں کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے ۔وہیں راشن کارڈوں میں غلطیوں کی بھر مار ہے ۔ جہاں ایک طرف سے اندراج نہیں ہوئے ہیں وہیں دوسری جانب ناموں میں بھی غلطیاں پائی جا رہی ہیں اور ان غلطیوں کو ٹھیک کرنے میں لوگ دوردور سے آتے ہیں لیکن دفتر میں کوئی آفیسر نہیں ہوتا ہے اور کئی لوگوں نے تین چار مہینے قبل فارم بھرے ہیں لیکن ابھی تک اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے ۔گاگرہ کے محمد شفیع کا کہنا ہے کہ وہ آج گاگرہ سے آیا اور تحصیلدار کے پاس فارم بھر کر تو لایا لیکن آگے دفتر میں ٹی ایس او ہی نہیں ہے جس کی وجہ سے انہیں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے کئی چکر لگائے لیکن اسی طرح کی مایوسی ہاتھ میں آئی ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ سرکار و انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ عام لوگوں کو مزید مصیبتوں میں جھکڑنے کے بجائے انہیں آسانیوں میں مبتلا کریں تا کہ عام لوگ آرام کا سانس لے سکیں ۔