حیدرآباد// کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹریز کمیشن کے اسٹیٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر ایم اے قدوس کہا ہے کہ کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹریز کمیشن کے تحت پرائم منسٹر ایمپلائمنٹ جنریشن پروگرام کی اسکیموں پر عمل اور سبسیڈی کے ساتھ قرضوں کی منظوری کے معاملہ میں تلنگانہ سرفہرست ہے ۔ ریاست کے لئے سبسیڈی کی رقم گزشتہ سال 28کروڑ روپئے تھی جسے بڑھا کر 46کروڑ روپئے کردیا گیا ہے ۔ وہ آج مدینہ ایجوکیشن سنٹر روبرو باغ عامہ' نامپلی حیدرآباد میں ایک شعور بیداری مہم کیمپ سے خطاب کررہے تھے جس کااہتمام آل انڈیا اسمال اسکیل انڈسٹریز مائینارٹیز کمیٹی نے کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹریز کمیشن کے اشتراک سے کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت قرض جاری کرنے کی اسکیم میں2016-17سے تبدیلی لائی گئی ہے اور اس کو آن لائن کردیا گیا ہے ۔ پہلے شرائط بہت سخت تھے اور اب آسانیاں پیدا کردی گئی ہیں۔ پہلے ڈسٹرکٹ ٹاسک فورس کااجلاس سال میں ایک مرتبہ ہوا کرتا تھاجبکہ اب ہر مہینہ میں ایک مرتبہ میٹنگ ہورہی ہے ۔ اور اب سنگل ونڈو کے تحت ساری کارروائیاں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے تحت مینوفیکچرنگ اور سروس سنٹر کے لئے لون دے ئے جاتے ہیں' انہوں نے اس پروگرامکے شرکا سے کہا کہ ارادے بلند ہونا چاہئے تب کامیابی دور نہیں ہوگی' مسائل سے بھاگنا نہیں چاہئے ۔ ڈاکٹر ایم اے قدوس نے بتایاکہ بلا ضمانتی قرض کیلئے کریڈٹ گیارنٹی اسکیم کے تحت 600کروڑ روپئے موجود ہیں۔ صدر مائناریٹی کمیٹی جناب سید زین العابدین سعید نے کہا کہ ان کی کمیٹی رضاکارانہ طور پر خدمات انجام دے رہی ہے ۔اور اس قسم کے شعور بیداری پروگرام کرتے ہوئے نوجوانوں کی مدد کرتی ہے ۔ انہو ں نے کہا کہ یہ پروگرام اس لئے کیا گیا کہ مسلمان کھادی اینڈ ویلیج انڈسٹریز کمیشن اور اس کی اسکیموں سے واقف نہیں ہیں اور ان کو سہولتوں سے واقف کروانا ضروری ہے ۔ کمیشن کے افسرمسٹر ڈی جی پی شرما نے مختلف اسکیموں کی صراحت کی اور کہا کہ دیہی سطح پر دس فیصد زیادہ سبسیڈی دی جاتی ہے ۔ سینئر جرنلسٹ جناب شوکت علی خان نے خواتین و نوجوانوں سے کہا کہ وہ کسی بھی کام کے لئے محنت سے جی نہ چرائیں اور کسی کام کو چھوٹا نہ سمجھیں ۔ مسلسل کام کرتے رہیں۔ نوجوان انٹرپرینوئر جناب احمد علی خان عدنان نے کہا کہ کسی بھی اسکیم کے لئے پہلے یہ دیکھیں کہ اس کی کامیابی کے امکانات کیا ہیں اس کے لئے وسائیل کہاں اور کتنے ہیں۔ بعض لوگ ہنر مند ہیں لیکن ان کے پاس پیسہ نہیں ہے اور بعض کے پاس پیسہ ہے لیکن ہنر نہیں ہے ' دونوں کے اتحدا سے کامیاب کاروبار شروع کیا جاسکتا ہے ۔