سرینگر//سرینگر کے جی بی پنتھ اسپتال میں حاملہ خواتین کے علاج و معالجے اور زچگی کے تمام سہولیات دستیاب ہونے کے بائوجود بھی شعبہ زچگی کو بند کردیا گیا ہے۔سال 2016کے نامساعد حالات سے قبل جی بی پنتھ اسپتال کے شعبہ زچگی میں روزانہ 8جراحیاں انجام دی جارہی تھیںتاہم حالات میں ابتری کے فوراًبعد حکام نے جی بی پنتھ اسپتال کے شعبہ زچگی کو بند کرکے حاملہ خواتین کیلئے صرف او پی ڈی کی خدمات دستیاب رکھی ہیں جہاں صرف جونیئر ڈاکٹر ہی حاملہ خواتین کا علاج کرتی ہیں ۔گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کے تحت کام کرنے والے جی بی پنتھ اسپتال میں موجود باوثوق ذرائع نے معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میں سال 2014کے تباہ کن سیلاب کے بعد شعبہ زچگی اور امراض خواتین کو کچھ وقت کیلئے بند کردیا گیا تھا مگر سیلاب کی صورتحال میں بہتری کے فوراًبعد اسپتال میں شعبہ زچگی اور امراض خواتین نے پھر سے کام کرنا شروع کردیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ سال 2014کے سیلاب کے بعد بھی شعبہ زچگی و امراض خواتین میں حمل سے لیکر بچے کے جنم تک خواتین کو علاج و معالجہ فراہم کیا جارہا تھا مگر سال 2016کے نامساعد حالات کے دوران شعبہ زچگی کے پورے عملے کو سرینگر کے لل دید اسپتال منتقل کیا گیا جبکہ جی بی پنتھ کے شعبہ امراض خواتین و زچگی کو او پی ڈی سہولیات تک ہی محدود کردیا گیا ۔ ذرائع نے بتایا کہ جی بی پنتھ اسپتال کے شعبہ امراض چشم کے او پی ڈی میں کوئی بھی کنسلٹنٹ تعینات نہیں ہے جبکہ حاملہ خواتین کے علاج و معالجے کیلئے صرف جونیر ڈاکٹروں کو ہی تعینات کیا گیا ہے۔ سونہ وارکے گردنواح کے علاقوں اور جنوبی کشمیر سے آنے والی حاملہ خواتین کیلئے زچگی کی سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ سال ہا سال سے جی بی پنتھ اسپتال میں شعبہ امراض خواتین کام کررہا تھا مگر اچانک مزکورہ شعبہ بند کرنے سے یہ بات صاف ظاہر ہورہی ہے کہ شعبہ صحت وادی میں ترقی کے بجائے تنزلی کا شکار ہورہا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جی بی پنتھ اسپتال کے شعبہ امراض خواتین و زچگی کی ترقی کیلئے کام ہونا چاہئے تھا ، نہ اسپتال کے اس اہم شعبہ کو بند کردیا جاتا۔ کنٹینمنٹ بورڈ ممبر رئیس ملک کا کہنا ہے کہ یہ سہولیات نہ صرف سونہ وار اور دیگر ملحقہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو فائدہ پہنچاتاتھا بلکہ دو دراز علاقوں سے آنے والی کئی خواتین نے لل دید اسپتال جاتے ہوئے جی بی پنتھ اسپتال میں اپنے بچوں کو جنم دے چکی ہے۔ رئیس احمد نے بتایا کہ سونہ وار اور اسکے ملحقہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے اسپتال میں شعبہ امراض خواتین اورزچگی کو پھر سے شروع کرنے کیلئے کئی بار یہ معاملہ اعلیٰ حکام کے ساتھ یہ مسئلہ اٹھایا ہے تاہم ہمیشہ سے ہی حکام نے عدم دلچشپی کا مظاہرہ کیا۔ رئیس احمد نے بتایا کہ محکمہ صحت کے اعلیٰ آفیسران نے اگر جلد مذکورہ اسپتال میں پھر سے شعبہ زچگی اور امراض خواتین کو شروع نہیں کیا تو علاقے کے لوگ احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔ رئیس ملک نے بتایا کہ اعلیٰ آفیسران نے ہماری کوئی بات نہیں سنی تو ہم قومی شاہراہ بند کرنے پر مجبور ہونگے۔ جی بی پنتھ اسپتال میںشعبہ زچگی و امراض خواتین کو بند کئے جاننے کے بارے میں بات کرتے ہوئے پرنسپل میڈیکل کالج ڈاکٹر سامیہ رشید نے کہا ’’جہاں تک میری جانکاری ہے وہاں انکو anesthesia کیلئے ڈاکٹر دستیاب نہیں تھا اور عملے کی کمی کی وجہ سے ایسا ہوا ہے تاہم وزیر مملکت برائے صحت آسیہ نقاش کا کہنا تھا کہ اس معاملے کے بارے میں ہمیں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ آسیہ نقاش نے کہا’’ اس بارے میں مجھ کچھ معلوم نہیں ہے تاہم میں جلد ساری معاملے کو دیکھوں گی۔ ‘‘