بانہال// رمضان کے مبارک ایام کے پیش نظر ضلع رام بن کے علاقوں میں بجلی اور پانی کی مستقل فراہمی کے علاوہ بازاروں میں اشیا ضروریہ کے نرخوں میں اعتدال لانے کے تمام سرکاری دعوے سراب ثابت ہو رہے ہیں اور عام لوگوں کو زندگی کے ہر شعبے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ضلع رام بن کے علاقوں کیلئے ضلع انتظامیہ کی طرف سے گوشت ،مرغ ، دودھ ، دہی اور سبزیوں کیلئے مقرر کئے گئے نرخ ناموں کی دوکاندار کھلے عام دھجیاں بکھیر رہے ہیں اور ضلع رام بن کے بانہال ، رام بن ، کھڑی ، مہو منگت ، اْکڑال پرستان ، راجگڑھ ، بٹوٹ اور گول سنگلدان کے علاقوں میں قصاب ، مرغ اور سبزی فروش عام لوگوں کو دو دو ہاتھ سے لوٹ رہے ہیں۔ چند روز پہلے ایک حکمنامہ کے ذریعے ضلع انتظامیہ نے ضلع رام بن کیلئے گوشت صافی کی قیمت تین سو چالیس روپئے مقرر کر رکھی ہے جبکہ اس کے برعکس مارکیٹ میں چار سو سے چار سو پچاس روپئے فی کلوگرام کے حساب سے گوشت کو فروخت کیا جارہا ہے۔ اسی طرح زندہ مرغوں کی قیمت ایک سو پنتالیس روپئے مقرر کی گئی ہے جبکہ بانہال ، کھڑی ، اکڑال اور گول کے علاقوں سے اطلاعات ہیں کہ وہاں زندہ مرغ ایک سو ساٹھ سے ایک سو اسی روپئے فی کلو گرام کے حساب سے فروخت کئے جارہے ہیں ۔ اس کے علاوہ ڈریسڈ مرغوں کیلئے سرکار کی طرف سے دو سو روپئے فی کلو گرام کی قیمت مقرر رکھی گئی ہے لیکن ڈریسڈ مرغے دو سو پچاس روپئے تک فی کلو گرام کے حساب سے فروخت کئے جارہے ہیں ۔ عام لوگوں کا کہنا ہے کہ سرکاری حاکم اپنے اپنے دفتروں سے نرخ نامے جاری تو کرتے ہیں لیکن زمینی سطح پر ان قیمتوں کو عملانے میں متعلقہ ملازمین زبردست کوتاہی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس کی سزا عام صارفین کو اونچے دام دیکر ادا کرکے چکانا پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ امور صارفین اور عوامی تقسیم کاری کے علاوہ محکمہ مال کے افسران صارفین کے بجائے مبینہ طور پر گران فروشوں کی پشت پناہی کر تے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ضلع رام بن کے علاقوں میں پھل اور سبزیوں کی قیمتیں بھی اسمان کو چھو رہی ہیں اور صارفین کے حقوق کی کوئی پاسداری نہیں ہو رہی ہے اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ لوگوں کا کہنا ہے کہ کھڑی ، مہو منگت ، باوا ، اکھرن ، پوگل پرستان اور گول سنگلدان کے علاقوں میں بجلی کی فراہمی کئی کئی روز تک بند رکھنے کا سلسلہ رمضان کے مبارک مہینے میں بھی جاری ہے اور دور دراز کے پہاڑی علاقوں میں آباد ہزاروں بجلی صارفین محکمہ بجلی کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے سخت مشکلات سے دو چار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی کے ملازمین دور دراز کے علاقوں میں کبھی بھی رخ نہیں کرتے ہیں جس کی وجہ سے زمینی صورتحال کے بارے میں وہ مکمل طور سے بے خبر ہیں اور بجلی صارفین کو کئی کئی روز تک بجلی بند رکھکر اس کا خمیازہ بھگتنا پڑتا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ رمضان کے مبارک ایام میں بجلی کی بلا خلل کٹوتی کے سرکاری دعوے صرف کاغذی گھوڑے ثابت ہورہے ہیں اور عام لوگوں کی مشکلات میں کسی بھی قسم کی کمی واقع نہیں ہو پا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھڑی مہو منگت کے بیشتر علاقے دسمبر سے اپریل کے مہینے تک برفباری کی وجہ سے بجلی سے محروم رہے لیکن اس کے باوجود بھی مئی کے مہینے میں لوگوں کو بھاری رقومات کی بجلی بلیں تھمائی گئی ہیں جو سراسر نا انصافی اور صارفین کے حقوق کی سرحاً خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع کے درجنوں علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران ہے اور اس طرف بھی کوئی توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ لوگوں نے انتظامیہ کے اعلی حکام کو عوام کو درپیش مشکلات کی طرف فوری طور توجہ دینی چاہئے اور لوٹ کھسوٹ کرنے والے تاجروں کے خلاف سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔