سرینگر// وادی میں امسال معرکہ آرائیوں کے گراف میں اضافے کے بیچ سال کے پہلے150دنوں کے دوران 30 خونین معرکوں میںحزب کمانڈر سبزار بٹ سمیت 38جنگجوئوں کے علاوہ27 اہلکار ہلاک ہوئے ۔جھڑپوں کے دوران 7 میجر، 2لیفٹنٹ کرنل ،2ایس پی اور ایک کمانڈنٹ سمیت ٹاسک فورس،فوج اور سی آر پی ایف کے70اہلکار زخمی ہوئے۔ رواں سال میں28شہریوں اور2سیاسی کارکنوں کے علاوہ2سیکورٹی گارڈوں کو بھی گولیوں کا نشانہ بنایا گیا جبکہ روپوش سابق اخوانی کمانڈر کو بھی ہلاک کیا گیا۔ امسال عسکری محاذ پر گرمی نظر آرہی ہے اور سال کے پہلے5ماہ کے دوران شمال وجنوب میں فورسز اور جنگجو ئوںکے درمیان کئی خونین معرکہ آرئیاں ہوئیں ۔ فوج،فورسز،ٹاسک فورس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے جنگجوئوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر سرگرمیاں جاری ہیں اور بستیوں اور علاقوں کا محاصرہ بھی بڑے پیمانے پر کیا جا رہا ہے۔ جنوری میںفورسز اور جنگجوئوں کے درمیان6خونین معرکہ آرائیوں میں9عسکریت پسند جاںبحق ہوئے جبکہ فروری میں5جھڑپوں کے دوران10جنگجوئوں کے علاوہ9فوجی اہلکار اور2عام شہری بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس دوران فوج کا ایک میجر ہلاک جبکہ ایک میجر اور سی آر پی ایف کے ایک کمانڈنٹ سمیت ایس پی آپریشنز بھی تصادم آرائی میں زخمی ہوئے۔مارچ میں فوج،فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان5معرکہ آرائیوں میں9عسکریت پسند جاں بحق جبکہ4فورسز اہلکار ہلاک ہوئے۔اس دوران3میجر اور ایک لیفٹنٹ کرنل سمیت12اہلکار زخمی ہوئے۔فورسز کی کارروائی کے دوران6شہری بھی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔اپریل کا ماہ بھی گرم ہی رہا جس کے دوران8 معرکہ آرائیوں میں4عسکریت پسند جاں بحق جبکہ5فورسز و فوجی اہلکاروں کو بھی اپنی زندگی سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اپریل کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان عام شہریوں کو اٹھانا پڑا جس کے دوران مہینہ بھر میں14شہری اور ایک سیاسی کارکن جاںبحق ہوئے جن میں2 افراد کو نامعلوم بندوق برداروں نے ہلاک کیا۔اس دوران19فورسز اور پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے جبکہ ایک اخوانی کمانڈر کو بھی ہلاک کیا گیا۔ مئی میں بھی وادی میں کشت و خون کا سلسلہ جاری رہا اور آخری ایام میں برہان وانی کے جانشین اور حزب کمانڈر سبزار بٹ اپنے ساتھی اور ایک عام شہری ترال میںجاں بحق ہوئے۔امسال جھڑپوں کے دوران7میجر،2لیفٹنٹ کرنل ،2ایس پی اور ایک کمانڈنٹ سمیت ٹاسک فورس،فوج اور سی آر پی ایف کے65اہلکار زخمی ہوئے۔یکم مئی کو کولگام میںترسیل رقومات کیلئے مخصوص گاڑی پر دن دھاڑے حملہ کرکے وردی پوش اسلحہ بردارو ں نے ایک افسر سمیت 5 پولیس اہلکار اور2 پرائیویٹ سیکورٹی گارڈوں کو ہلاک کر دیا جبکہ اسلحہ بردار مہلوک اہلکاروں کی کئی سروس رائفلیںاڑا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔4مئی کو باس کچن شوپیان کے مقام پر جنگجوئوں نے ایک سومو گاڑی،جس میں فوج سوار تھی پر حملہ کیا ،جس میں سومو ڈرائیور نذیر احمد ہلاک جبکہ میجر سمیت تین فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے ۔میر بازار قاضی گنڈ کولگام میں 7مئی کی شب ہوئے مسلح حملے میںایک جنگجو اور پولیس اہلکار سمیت4افراد ہلاک ہوئے جبکہ8 مئی کو ایک اور شہری زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا،جس کی وجہ سے حملے کے شہری ہلاکتوں کی تعداد3ہوگئی۔9مئی کو جنوبی ضلع شوپیان میں نامعلوم بندوق برداروں نے23سالہ کشمیری نوجوان فوجی آفیسر کو اغوا کر نے کے بعد گولی مار کر ابدی نیند سلا دیا ۔20مئی کو نوگام سیکٹر میں فوج اور جنگجوئوں کے درمیان جھڑپ میں2اہلکار اور4عسکریت پسند جان بحق ہوئے۔ امسال جنوری میں شمالی کشمیر میں برفانی تودے گرآنے کی وجہ سے کم از کم20اہلکار برف کے نیچے دب کر ہلاک ہوئے جبکہ کئی ایک کو زندہ بچا لیا گیا۔