سرینگر//وزیر برائے مال ، ڈیساسٹر منیجمنت ، امداد ، باز آباد کاری اور تعمیر نو عبدالرحمان ویری نے کل آفاتِ سماوی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ادارہ جاتی میکنزم کو مستحکم بنانے پر زور دیا ۔ وزیر کل مختلف محکموں کی جانب سے آفاتِ سماوی سے نمٹنے کیلئے تیاریوں کا جائیزہ لینے کیلئے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں اپنے خیالات کا اظہار کر رہے تھے ۔ ویری نے افسران کو دریائے جہلم پر حفاظتی باندھوں کو مستحکم بنانے اور اُن کی اونچائی میں اضافہ کرنے پر زور دیا ۔ انہوں نے آبپاشی و فلڈ کنٹرول محکمہ کو دریائے جہلم کی معاون ندیوں کی کھدائی کا کام شروع کرنے کیلئے کہا ۔ وزیر نے آبپاشی و فلڈ کنٹرول محکمہ کے افسران کو دریائے جہلم کی کھدائی اور ڈریجنگ میں سرعت لانے کیلئے مزید دریجنگ مشینوں کو کام پر لگانے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے میٹنگ کو مطلع کیا کہ سرینگر میں مرکزی فلڈ کنٹرول روم ہمہ وقت پانی کی سطح کی نگرانی کیلئے قایم کیا گیا ہے اور دریا کے مختلف مقامات پر 5 خود کار واٹر لیول اندراجات درج کئے گئے ہیں یہ کنٹرول روم لینڈ لائینوں ، براڈ بینڈ ، فیکس اور وائرلیس کمیونی کیشن نیٹ ورک سے آراستہ ہے ۔ بھاری بارشوں کی صورت میں زیر آب علاقوں سے پانی کی نکاسی سے متعلق تبادلہ خیال کے دوران میٹنگ کو مطلع کیا گیا کہ ایس ایم سی کے پاس 54 چالو موبائیل ڈی واٹرنگ پمپز ہیں جبکہ فائیر اینڈ ایمر جنسی محکمہ کے پاس 100 ایسے پمپ چالو حالت میں ہیں ۔ افسروں نے وزیر کو جموں اور سرینگر میں عالمی بنک کی مالی معاونت سے ایمر جنسی اوپریشن سنٹروں کے قیام سے بھی آگاہ کیا ۔ ان سنٹروں کے قیام کا کام جاری ہے ۔ ڈائریکٹر میٹرالوجیکل سنٹر ، سونم لوٹس نے وزیر کو مطلع کیا کہ محکمہ ریاست کے مختلف علاقوں میں جدید ترین آلات نصب کر رہا ہے تا کہ موسم کے حوالے سے اطلاعات کے حصول کے عمل کو مستحکم بنایا جائے ۔ انہوں نے میٹنگ کو یقین دلایا کہ محکمہ انتظامیہ کو موسم سے متعلق رئیل ٹایم ڈیٹا فراہم کرے گا تا کہ سرکاری مشنری کسی بھی موسمی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات اٹھانے اور اپنے عملے اور مشنری کو تیاری کی حالت میں رکھ سکے ۔ انہوں نے جلع انتظامیہ ، ایس ڈی ایم اے اور ایس ڈی آر ایف کے اشتراک سے تحصیل سطح پر سکولوں اور کالجوں میں آفاتِ سماوی سے نمٹنے کیلئے تیاریوں پر جانکاری پروگرام اور کیپسٹی بلڈنگ شروع کرنا چاہئیے ۔ رضا کار تنظیموں کا ہنگامی صورتحال سے نمٹنے میں ادا کئے جانے والے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے ویری نے افسران کو معتبر رضا کار تنظیموں اور دیگر سماجی رہنماو¿ں کی شمولیت سے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاریوں سے متعلق جانکاری عام کرنے کیلئے کہا ۔ انہوں نے چیف انجینئر آبپاشی و فلڈ کنٹرول کشمیر سے دریا کے حساس مقامات کو مستحکم بنانے اور باقی ماندہ کام جنگی بنیاد پر مکمل کرنے کی ہدایت دی ۔ انہوں نے فائیر اینڈ ایمر جنسی سروسز ، میکنیکل انجینئرنگ محکمہ ، صحت و طبی تعلیم ، محکمہ بلدیات ، ایس ایم سی کے تمام وسائل کو درج کر کے اطلاعات متعلقہ ڈپٹی کمشنروں کو فراہم کرنے کی ہدایت دی تا کہ کسی بھی ہنگامی صورتحال کے وقت انہیں استعمال میں لایا جا سکے ۔ وزیر نے فلڈ سپل چینل کے ساتھ لگنے والی زمین کے حصول پر رپورٹ طلب کی ۔ انہیں بتایا گیا کہ اب تک فلڈ سپل چینل کی صلاحیت بڑھانے کیلئے 1300 کنال اراضی حاصل کی گئی ہے ۔ ویری نے محکمہ مال کو محفوظ عمارتوں کی نشاندہی کرنے کی ہدایت دی جن کو بہ وقتِ ضرورت پناہ گاہوں کے طور پر استعمال میں لایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ان پناہ گاہوں کو ڈیساسٹر منیجمنٹ مراکز نامزد کر کے ان میں بچاو¿ و راحت کے تمام آلات و اشیاءدستیاب ہونی چاہئیے ۔ ڈویژنل کمشنر کشمیر نے وزیر کو مطلع کیا کہ ہنگامی صورتحال کے وقت استعمال میں لانے کیلئے وادی کے تمام ڈپٹی کمشنروں کو 50 لاکھ روپے فراہم کئے گئے ہیں ۔ چیف انجینئر آبپاشی و فلڈ کنٹرول کشمیر نے میٹنگ کو مطلع کیا کہ محکمہ جیو بیگ حاصل کر رہا ہے جو کہ ریت کی بوریوں کی نسبت عارضی باندھوں کیلئے بہتر ثابت ہوتے ہیں اور جو سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت گوداموں میں دستیاب رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کے پاس دس ربڑ بوٹ اور دس المونیم بوٹ ہیں جو ممکنہ سیلاب کے دوران بچاو¿ کے کام میں استعمال کی جا سکتی ہیں۔ دریں اثنا حکومت نے ڈویژنل کمشنر کشمیر کی صدارت میںکمیٹی کی تشکیل کو منظوری دی ہے جو سیلاب کی صورتحال سے بہتر طور نمٹنے مختلف ایجنسیوں کے مابین قریبی تال میل کے قیام کو یقینی بنائے گی ۔ چیف انجینئر آبپاشی و فلڈ کنٹرول کشمیر کو کمیٹی کا ممبر سیکرٹری نامزد کیا گیا ہے جبکہ آئی جی پی کشمیر ، ڈپٹی کمشنر سرینگر ، چیف انجینئر تعمیراتِ عامہ کشمیر ، چیف انجینئر ایم ای ڈی کشمیر ، کمشنر ایس ایم سی ، ایم ڈی جے کے ایس آر تی سی ، کمانڈنٹ ایس ڈی آر ایف فسٹ بٹالین ، ڈائریکٹر میٹرالوجیکل سنٹر سرینگر اور ڈپٹی کنٹرولر سول ڈیفنس کو کمیٹی کے ارکان نامزد کیا گیا ہے ۔