سرینگر// حریت (ع)کے ترجمان نے ریاستی حکمرانوں کی جانب سے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظری اور طاقت کے بل پر ان کی دینی، سیاسی اور منصبی فرائض کی ادائیگی پر قدغن عائد کئے جانے پر شدید ردعمل کا اظہارکیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ میرواعظ عمر فاروق کی پر امن سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ رمضان المبارک کے مقدس ایام میں بحیثیت میرواعظ کشمیر ان کی وعظ و تبلیغ کی مجالس پر پابندی ریاستی حکمرانوں کی بالادستی سے عبارت سیاست کاری کا مظہر ہے ۔ ترجمان نے کہا کہ کشمیر میں میرواعظین کا رمضان المبارک کے مقدس ایام میں دینی وعظ و تبلیغ کی مجالس کو آراستہ کرنا صدہاسال کی روایات رہی ہے لیکن حکمرا ن جماعت ہر قسم کے جمہوری اور اخلاقی قدروں کو نظر انداز کر کے طاقت و قوت کے بل پر دینی نوعیت کی ان سرگرمیوں پر بھی پابندیاں عائد کرنے سے گریز نہیں کر رہے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ ریاستی حکمرانوں نے حریت قیادت کی پر امن سیاسی سرگرمیوں کو مسدود کرنے کا عمل جاری رکھا ہوا ہے اور کشمیر میں برسر اقتدار جماعت اپنے آقاﺅں کے کشمیر دشمن ایجنڈے کو عملانے کےلئے کوئی بھی حد پھلانگنے پر تلی ہوئی ہے اور ملٹری مائٹ کی بنیاد پر امن و امان کا بہانہ بنا کر حریت پسند قیادت کو گھروں میں محصور کر دیا گیا ہے۔ ترجمان نے سینئر حریت رہنما مختار احمد وازہ کو شیر باغ اسلام آباد تھانے میں مسلسل حراست میں رکھنے اور حریت میڈیا ایڈوائزر ایڈوکیٹ شاہدا لاسلام کی مسلسل خانہ نظر بندی کی مذمت کی ہے۔ دریں اثنا ترجمان نے کشمیری پنڈتوں کے تہوار جیٹھ اشٹمی یعنی میلہ کھیر بھوانی پر کشمیری پنڈت برادری کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری پنڈت کشمیری سماج کا ایک اٹوٹ حصہ ہیں اور ہم نے بارہا اپنے اس موقف کا اعادہ کیا ہے کہ مائیگرنٹ کشمیری پنڈت واپس اپنے گھروں کو آکر کشمیری سماج کا حصہ بن کر رہیں۔ ترجمان نے کہا کہ میلہ کھیر بوانی اگر چہ کشمیری پنڈتوں کو مقامی کشمیری بھائیوں سے ملنے کا ایک موقعہ فراہم کر رہا ہے تاہم کشمیری پنڈوں کو چاہئے کہ وہ فرقہ پرست عناصر کے بہکاوے میں آئے بغیر کشمیر ی سماج اور مشترکہ قدروں کا ایک حصہ بن کررہنے کو ترجیح دیں ۔