سرینگر// سرینگر میں کسی بھی جنگجو گروپ کے متحرک نہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے ریاستی پولیس نے کہا کہ قمرواری سے تعلق رکھنے والے طفیل احمد نامی حزب جنگجوکی گھر واپسی ہوئی۔ سرینگر کے قمر واری سے تعلق رکھنے والے نوجوان طالب علم طفیل احمد کے گزشتہ دنوں جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہونے کے بعد سرینگر میںجمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران نامہ نگاروں کی طرف سے پوچھے گئے سولاات کا جواب دیتے ہوئے ڈی آئی جی وسطی کشمیر غلام حسن بٹ نے کہا کہ وہ واپس گھر آگئے ہیں۔انہوں نے اس سلسلے میں تفصیلات فرہم کرنے سے معذرت طاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ نہیں کہ سکتے ہیں کہ طفیل احمد کو گرفتار کیا گیایا انہوں نے خود سپردگی کی۔انہوں نے کہا’’ وہ ہمارے پاس ہے،وہ گھر میں ہے‘‘۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کو کس نے عسکریت کی طر ف کس نے تحریک دی تو ڈی آئی جی وسطی کشمیر نے سوالیہ انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا ’’دوسروں کو کون جنگجوئوں کی صفوں میں شامل ہونے کیلئے تیار کرتا ہے‘‘۔تاہم انہوں نے اس بات کو واضح کیا کہ سرینگر میں کوئی بھی گروپ کام نہیں کر رہا ہے۔ سرینگر کے ایک نوجوان کی ترکی میں مبینہ طور پر داعش میں شمولیت کرنے کیلئے ر خت سفر باندھنے کے بعد گرفتاری اور ترکی بدر سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ضابطے کا تعاقب کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ کشمیر پہنچ جائے ،اس کے بعد ہی اس سے پوچھ تاچھ کی جائے گی۔