نئی دہلی//حکومت پانچ سے سات سال کے دوران دیسی نسل کی گایوں کی دودھ دینے کی صلاحیت دوگنی کرنے کے منصوبے پر کام کررہی ہے جس سے کسانوں کی آمدنی میں بھاری اضافہ ہوگا۔ جانور پالنے ، ڈیری اور ماہی گیری کے شعبہ کے سیکرٹری دویندر چودھری نے عالمی دودھ کے دن پر اپنے محکمہ کی جانب سے آج یہاں منعقد تقریب میں کہا کہ دیسی نسل کی گائیں اوسطا دو سے ڈھائی کلو دودھ دیتی ہے جسے پانچ – سات سال میں بڑھاکر پانچ سے سات کلو تک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ راشٹریہ گوکل مشن یوجنا کے تحت ملک کے مختلف حصوں میں دیسی گایوں میں نسل کی اصلاح کے پروگرام چلائے جا رہے ہیں تاکہ ان کی دودھ دینے کی صلاحیت بڑھ سکے ۔ ڈاکٹر چودھری نے کہا کہ ملک میں 15.10 کروڑ دیسی نسل کی گائیں ہیں جن میں سے 12 کروڑ گائیں بہت کم دودھ دیتی ہیں۔ سائنس داں ان گایوں کی دودھ دینے کی صلاحیت دوگنا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ کم پیداوری والی گائیں چھوٹے اور معمولی کسانوں کے پاس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 12 کروڑ گایوں میں دودھ کی پیداوار دگنی ہونے پر مختصر اور معمولی کسانوں کی آمدنی میں کتنا اضافہ ہو سکتا ہے اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ مویشی پروری کے محکمے کے سکریٹری نے کہا کہ ملک میں 80 فیصد چھوٹے اور معمولی کسان ہیں جن کے پاس 40 فیصد زمین ہے لیکن مویشی ذخیرے کا 80 فیصدحصہ ان کسانوں کے پاس ہے ۔ دودھ کی پیداوار میں ہو رہے اضافہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں جتنی قیمت میں دھان اور گندم پیدا کیا جاتا ہے اس سے 37 فیصد زیادہ قیمت کا دودھ تیار کیا جاتا ہے ۔کسانوں کی آمدنی 2022 تک دوگنی کرنے کی حکومت کی منصوبہ بندی کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر چودھری نے کہا کہ زراعت میں ایک روپئے کی سرمایہ کاری سے تین روپے 60 پیسے ملتے ہیں جبکہ دودھ میں ایک روپئے سرمایہ کاری سے چار روپے 70 پیسے ملتے ہیں۔ ملک میں 20 فیصد گائیں غیر ملکی یا ہائبرڈ نسل کی ہیں جن کے کل دودھ کی پیداوار میں 80 فیصد کی شراکت ہے جبکہ 80 فیصد دیسی نسل کی گایوں کی شراکت محض 20 فیصد ہے ۔ ملک میں روزانہ فی شخص 337 گرام دودھ دستیاب ہے ۔یواین آئی۔