بٹوت // تقریبا سابقہ پچاس سال سے بھی زیادہ عرصے سے قصبہ بٹوت و گرد نواح کے ایک وسعی و عریض علاقے آباد ہزاروں پر مشتمل انسانی آبادی ریاست میں تشکیل پاتی رہی ۔ سابقہ و موجودہ مخلوط حکومت سے بٹوت میں سپورٹس سٹیڈیم اور گورنمنٹ ڈگری کالج کے قیام کا مطالبہ کرتی آرہی ہے ۔ مگر ریاستی حکومتوں میں بر جمان سابقہ وموجودہ وزرا ء و عہدیدار ہیں کہ وعدے تو خوب کر تے ہیں مگر وعدوں کو کبھی وفا نہیں کرتے ۔ ان باتوں کا اظہار کشمیر اعظمیٰ سے بٹوت میں مختلف سیاسی ، سماجی و مذہبی پارٹیوں سے وابستہ لیڈران و کارکنان نے کرتے ہوئے ریاست کی موجودہ مخلوط حکومت پر ایک دفعہ پھر سے زور دیا ہے کہ حکومت بٹوت میں جلد از جلد سپورٹ سٹیڈیم کی تعمیر اور ڈگری کالج کے قیام کی بٹوت عوام کی دیرینہ مانگ کو پورا کرے ۔بٹوت میں مختلف تنظیموں سے وابستہ ان لیڈران کے بقول سابقہ پچاس سالہ عرصہ میں ریاست میں تشکیل پانے والی مختلف سیاسی جماعتوں کی حکومتوں کے لیڈران کی جانب سے حکومت کی تشکیل سے قبل ووٹ مانگتے وقت ہم سے بارہا یہ وعدے کیے گئے کہ اقتدار میں آنے کی صورت میں ہم پہلی فرصت میں بٹوت میں گورنمنٹ ڈگری کالج اور سپورٹ سٹیڈیم کی دیرینہ عوامی مانگ کو عملی جامعہ پہنچائیں گے ۔ مگر سیاسی لیڈران کے وعدے کبھی وعدہ وفا میں تبدیل نہیں ہو ئے ۔ لہذا نتیجہ میں آج کے ترقی یافتہ دور میں جب ریاست و ملک کے مختلف حصوں کے نوجوان تعلیم کے ساتھ مختلف کھیلوں میں خوب نام کما رہے ہیں ایسے میں بٹوت کے بچے اور نوجوان کھیل کے ایک چھوٹے سے میدان کے لئے ترس رہے ہیں ۔ اُن کو آج کے دور میں بھی اعلیٰ تعلیم کی اصلوبی کے لئے جموں سرینگر یا پھر خطہ چناب کے دیگر قصبہ جات کا رخ کر نا پڑتا ہے جو قصبہ بٹوت و گرد نواح کے بچوں کے ساتھ سرا سر نا انصافی کی با ت ہے ۔