سرینگر// جبری طور پر لاپتہ کئے گئے لوگوں کے عالمی ہفتہ پر سرینگر میں گمشدہ ہوئے افراد کے اقرباء کی تنظیم ائے پی ڈی پی نے خاموش احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ عالمی سطح کے اداروں بالخصوص عالمی تحقیقاتی ایجنسیوں کو کشمیر میں تحقیقات کرنے کی اجازت دی جائے۔پریس کالونی میں درجنوں خواتین جمع ہوئی اور انہوں نے خاموش دھرنا دیا۔اس موقعہ پر کئی ایک خواتین کے ہاتھوں میں انکے لخت ہائے جگروں کی تصاویر تھیں،جنہیں مبینہ طور پر دوران حراست جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے۔ایک خاتون نے بتایا کہ اس کا بیٹے کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور اسی جدائی کے کرب میں اس کے والد کی موت ہوگئی۔انہوںنے اپنے خاوند کو خوش قسمت قرار دیا جس کو اپنے بیٹے سے ملاقات ہوئی ہوگی،اور خود کو بدقسمت قرار دیا کہ وہ اب بھی اسی دنیا میں اپنے لخت جگر کا انتظار کر رہی ہے۔ ائے پی ڈی پی نے اس موقعہ پر کہا کہ قریب8ہزار لوگوں کو1989سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں کئی بار ریاستی ہائی کورٹ اور بشری حقوق کے ریاستی کمیشن کے دروازوں پر حصول انصاف کیلئے دستک بھی دی گئی۔ احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ مسلسل ریاستی حکومتیں انہیں انصاف فرہم کرنے میں ناکام ہو چکی ہیںاور صداقت سے بچنے کیلئے یہ کہانی بتائی جاتی ہے کہ جو نوجوان لاپتہ ہے وہ ہتھیاروں کی تربیت کیلئے سرحد پار گئے ہونگے۔انہوں نے بتایا کہ حکومت نے بھی ماضی میں کئی بار عوامی سطح پر نوجوانوں کو لاپتہ کرنے کی بات کا اگر چہ اعتراف کیا تاہم انصاف کے نام پر متاثرین کو کچھ نہیں دیا گیا۔،جس کے نتیجے میں نیم یتیم اور نیم بیوائوں کی فوج تیار ہوگئی،جنہیں زندگی گزارنے کیلئے کافی مشکلاتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ وادی میں جبری طور پر گمشدگی کے کیسوں کی تحقیقات کیلئے عالمی عدالت کو مداخلت کرنے کی اپیل کرتے ہوئے ائے پی ڈی پی نے اقوام عالم پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دبائو دالے کہ وہ اقوام متحدہ کی بشری حقوق کونسل کو جموں کشمیر میں برما اور سری لنکا کی طرز پر جبری طور پر لاپتہ کئے گئے کیسوں کی چھان بین کریں۔