سرینگر//تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے کے ذرےعے وادی میں علیحدگی پسند لیڈران اور کئی تاجروں کے گھروں پر چھاپے ڈالنے کی کارروائی کیخلاف حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں نے سخت ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے اسے تحریک آزادی کو بدنام کرنے کی سازش سے تعبیر کیا ۔ حریت(گ) چیئرمین سید علی گیلانی نے تحریک حریت کے ذمہ داروں کے گھروں پر چھاپے ڈالنے اور گھریلو سامان کو تہس نہس کرنے،گھروالوں کو خوف وحراس کا شکار بنانے اور بعد ذمہ داروں کو ہمہامہ میں لے جاکر تنگ طلب اور پریشان کرنے کی کارروائیوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت جموں کشمیر کے آزادی پسند قائدین کو انتقام گیری کا نشانہ بنارہی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ لوگ اپنی مبنی بر حق تحریک سے دست بردار ہوجائیں۔ گیلانی نے کہا NIAکی اس طرح کی کارروائیاں کھلم کھلا ظلم وبربریت اور انتقام گیری ہے کہ بلا جواز تحریکی گھرانوں پر ظلم وجبر کا شکنجہ کسا جارہا ہے۔ گیلانی نے کہا کہ یہاں کی مقامی انتظامیہ ایسے ظالمانہ ہتھکنڈوں کو عملانے میں پیش پیش ہیںاور NIA اب چن چن کر تحریک نوازوں کو فرضی کیسوں میں پھنسا کر تحقیقات کے نام پر سزائیں دلوانے کی منصوبہ بند کوششیں کررہی ہیں اور ایک ایک کرکے نشانہ بنانے کے حربے آزمائے جارہے ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ اس تصویر کا حیرت ناک پہلو یہ بھی ہے کہ جو لوگ مختلف کیسوں میں سزائیں بھگت چکے ہیں ان کو دوبارہ ان ہی فرضی کیسوں میں پھنسا کر سزائیں دلوانے کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ گیلانی نے کہا کہ NIAنے اب اپنی تفتیش کے نام پر انتقام کا سلسلہ دراز کرتے ہوئے آزادی پسند لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن بنادیا ہے ۔ گیلانی نے ان ظالمانہ ہتھکنڈوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کو فی الفور روک دینا چاہےے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی سرکار اگر یہ سمجھتی ہے کہ ظلم واستبداد سے جموں کشمیر کے عوام کی اکثریت اپنے پیدائشی اور بنیادی حق، حقِ خودارادیت کے حصول سے دستبردار ہوجائے گی، تو ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ دریں اثناءحریت (ع)نے بھارت کی تحقیقاتی ایجنسی NIA کی جانب سے حریت میڈیا ایڈوائزر ایڈوکیٹ شاہدالاسلام ، دیگر مزاحمتی رہنماﺅں ، اور کئی کشمیری تاجروں کی رہائش گاہوں پربلا جواز شبانہ چھاپوں اور اس دوران خوف و دہشت کا ماحول پیدا کر نے کی کاروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے ہتھکنڈوں کا مقصد حریت کانفرنس اور مزاحمتی قائدین کو ڈرا دھمکا کر انہیں اپنے حق و انصاف پر مبنی جائز جدوجہد سے باز رکھنا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایڈوکیٹ شاہد الاسلام کے گھر پر چھاپے کے دوران NIAٹیم کی بھاری نفری صبح 6:00بجے موصوف کے گھر پر آدھمکی اور ان کی اہلیہ اور بچوں کوایک کمرے میں محدود کر کے مسلسل 13گھنٹے تک پوری باریک بینی سے شاہد الاسلام کے رہائش گاہ کی ایک ایک چیز کی چھان بین کی گئی جہاں انہیں گھر کے بینک لون اور گاڑی کے کاغذات اور ان کے اور ان کی اہلیہ کے موبائیل فون کے علاوہ ان کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آیا ۔