سرینگر// شہر خاص میں ایک ماہ قبل خاتون انجینئر کی مبینہ خود کشی کے دوران غرقابی پر سوالیہ نشانہ لگاتے ہوئے اہل خانہ نے پولیس کی جانب سے ’مجرموں‘کے ساتھ اچھا برتائو کرنے کے خلاف احتجاج کیا اور مانگ کی ملوثیں کے خلاف کارروائی عمل میں لا کر انہیں انصاف فراہم کیا جائے۔ شہر خاص کی ایک خاتون انجینئر کی طرف سے مبینہ خود کشی کے ایک ماہ کے بعد انکے لواحقین اور دیگر لوگوں نے پریس کالونی میں احتجاج کرتے ہوئے کہا ’ زینہ کدل پل سے ایک ماہ قبل جس خاتون نے دریا جہلم میں چھلانگ لگائی تاہم عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے خاتون کا چہرہ پوری طرح نہیں دیکھا‘‘۔ احتجاجی دھرنے کے دوران بیسوں خواتین نے ہاتھوں میں بینئر اور پلے کارڑ اٹھا رلئے ’ ہمیں انصاف دو،مدثر عزیز کو انصاف دو ‘کے نعرے لگائے ۔5مئی کو پیش آئے اس مبینہ خود کشی کے معاملے میں ابھی تک مذکورہ خاتون انجینئر کی نعش برآمد نہیں ہوئی ہے اور اہل خانہ نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے میں خاتون کے شوہر اور انکے سسرال والوں سے پولیس سختی کے ساتھ پوچھ تاچھ کرئے ۔ اس موقعہ پر مذکورہ خاتون کے بھائی عرفان عزیز نے کہا ’’ ہم دو باتوں کا خلاصہ چاہتے ہیں کہ اس بات کا پتہ لگایا جائے کہ مد ثر عزیز کے گھر سے جانے سے قبل انکے شوہر کے ساتھ کس بات پر تو تو میں میں ہوئی اور دوئم یہ کہ انہیں کس طرح معلوم تھا کہ وہ زینہ کدل کی طرف جاری ہے‘‘۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ خاتون انجینئر کے سسرال والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لا کر انہیں انصاف فراہم کیا جائے ۔