جنیوا//اقوام متحدہ نے ’’حقوق انسانی کارکنان کی کشمیرتک غیرمشروط رسائی کی مانگ‘‘دہراتے ہوئے خبردارکیاہے کہ تشددکے واقعات،شہری ہلاکتوں ،باربارکرفیواورمواصلاتی بلیک آئوٹ کی اطلاعات تشویشناک ہیں ۔عالمی ادارے کے شعبہ حقوق البشرکے سربراہ زیدرعدالحسین نے وادی میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پرسخت فکرمندی ظاہرکرتے ہوئے بھارت سے پھرمطالبہ کیاکہ یواین ائوکے شعبہ انسانی حقوق کی ٹیم کوخطے کادورہ کرکے وہاں کی صورتحال کاازخودجائزہ لینے کی اجازت دی جائے۔اُدھرسوئزرلینڈکے شہرجنیوامیں یونائٹیڈنیشنزہیومن رائٹس کونسل کے جاری 17روزہ اجلاس میں شامل پاکستانی زیرانتظام کشمیرکے 10رُکنی وفدنے کشمیروادی اورلائن آف کنٹرول کی تازہ صورتحال سے متعلق دستاویزی ثبوت وشواہدپرمبنی کتابچے شرکاء اجلاس کوپیش کئے ۔ اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق نے ایک مرتبہ پھرہندوپاک کے زیرانتظام کشمیرکے علاقوں تک غیرمشروط رسائی کامطالبہ کیاہے ۔ اقوام متحدہ شعبہ حقوق البشرکے سربراہ زیدرعدالحسین نے اسبات پرزوردیاہے کہ دونوں ملک UNHRکی ٹیموںکواپنے اپنے کنٹرول والے کشمیرمیں جانے کاموقعہ فراہم کریں تاکہ ٹیموں میں شامل اراکین ازخودوہاں صورتحال کاجائزہ لے سکیں ۔سوئزرلینڈکے شہرجنیوامیں یونائٹیڈنیشنزہیومن رائٹس کونسل کے جاری 35ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زیدرعدالحسین نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے اپنے زیرکنٹرول کشمیر اقوام متحدہ حقوق انسانی ٹیم کواپنے یہاں کے کشمیرتک رسائی فراہم کی جاتی ہے لیکن بھارت نے ایسی ٹیموں کیلئے اپنے زیرکنٹرول کشمیرتک رسائی بندرکھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ میری ٹیموں کولائن آف کنٹرول کے آرپارسرحدی اورآبادی والے علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے جس وجہ سے ہم وہاں کی اصل صورتحال کے بارے میں پوری جانکاری حاصل نہیں کرپارہے ہیں ۔ زیدرعدالحسین نے واضح کیاکہ یواین ہیومن رائٹس کونسل کوپتہ ہے کہ دنیاکے کس علاقہ یاخطے میں حقوق انسانی کی صورتحال کیسی ہے ،کیونکہ جب ہماری ٹیموں اوراراکین کوایسے علاقوں میں جانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے توہم دیگرذرائع سے ایسے علاقوں میں زمینی صورتحال کے بارے میں جانکاری حاصل کرتے رہتے ہیں ۔انہوں نے اسکے ساتھ ہی کہاکہ کشمیربھی ایک ایساہی علاقہ ہے جہاں میری ٹیموں اورساتھیوں کوجانے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے لیکن ہمیں وہاں سے جواطلاعات ملتی رہتی ہیں ،وہ کسی بھی اعتبارسے اطمینان بخش نہیں کیونکہ متواترایسی اطلاعات ملتی رہتی ہیں کہ کشمیرمیں تشدد،شہری ہلاکتوں ،کرفیواورمواصلاتی بلیک آئوٹ جیسی صورتحال آئے دنوں پیداہوجاتی ہے ،جس وجہ سے وہاں رہنے والے لوگوں کے حقوق پامال ہورہے ہیں ۔اقوا م متحدہ کے شعبہ حقوق البشرکے سربراہ زیدرعدالحسین نے یونائٹیڈنیشنزہیومن رائٹس کونسل کے 35ویں اجلاس کے پہلے روزاس عنوان کہ اقوام متحدہ اداروں کیساتھ عدم تعاون اورمتاثرہ علاقوں تک رسائی سے انکارکی وجہ سے اصل واقعات کی جانچ پڑتال میں مشکلات درپیش آتی ہیں ،پراظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ ہم بھارت سرکارسے کشمیرتک رسائی کی مانگ کرتے ہیں تاکہ یواین ہیومن رائٹس کونسل کے اراکین وہاں جاکرلوگوں سے بات کرسکیں اورحقوق انسانی پامالیوں اورخلاف ورزیوں سے متعلق گواہوں کے بیانات قلمبندکرسکیں۔انہوں نے واضح کیاکہ جب ہماری ٹیموں کومتاثرہ علاقوں میں جاکرمتاثرین کیساتھ رابطہ کاموقعہ فراہم کیاجائیگاتوہم صحیح معنوں میں اصل صورتحال کے بارے میں رپورٹ مرتب کرپائیں گے ۔ اُدھر سوئز ر لینڈکے شہرجنیوامیں یونائٹیڈنیشنزہیومن رائٹس کونسل کے جاری 17روزہ اجلاس میں شامل پاکستانی زیرانتظام کشمیرکے 10رُکنی وفدنے کشمیروادی اورلائن آف کنٹرول کی تازہ صورتحال سے متعلق دستاویزی ثبوت وشواہدپرمبنی کتابچے شرکاء اجلاس کوپیش کئے ۔الطاف احمدوانی کی سربراہی والے وفدمیں میں سیدفیض نقشبندی ،سردارامجد،یوسف خان ،شمیمہ شال ،حسن البناء ،شگفتہ اشرف،احمدقریشی اورایڈوکیٹ پرویزشاہ بھی شامل ہیں ۔