گندو//تحصیل گندو میں واقع دو پنچائتوں پر مشتمل علاقہ چانٹی کے لوگوں کو شکایت ہے کہ اُن کے علاقہ کو مکمل طو ر پر نظر انداز کیا جا رہا ہے اور 3000نفوس سے زائد آبادی پر مشتمل وسیع رقبہ پر پھیلے ہوئے اس علاقہ کے لوگ آج کے اس جدید دور میں بھی بنیادی سہولیات تک سے محروم ہیں۔کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے علاقہ کے سماجی کارکنان گل محمد بٹ اور عاصف اقبال متو نے کہا کہ علاقہ کے سرکاری اسکولوں میں تدریسی عملہ کی شدید قلت کی وجہ سے اُن کے بچوں کا نا قابلِ تلافی نقصان ہو رہا ہے اور انفراسٹریکچر اور بنیادی سہولیات کی عدمِ دستیابی کی وجہ سے ان اسکولوں میں زیرِ تعلیم طلباء و طالبات اور عملہ کو شدید مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔علاقہ کے واحد گورنمنٹ ہائی اسکول چانٹی میں450طلباء و طالبات کے لئے صرف سات اساتذہ تعینات ہیں اور اسکول کی عمارت صرف چھ کمروں پر مشتمل ہے۔علاقے کا بجلی،پانی ،صحت اور راشن کی تقسیم کاری کا نظام انتہائی ناقص اور خستہ حالی کا شکار ہے۔بجلی کی ترسیلی لائنیں لکڑی کے بوسیدہ پولوں اور بعض مقامت پر درختوں کے ساتھ باندھی گئی ہیں۔پانی کی لائنیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئی ہیں جس وجہ سے بہت سارے مقامات پر پانی لیک ہوتا رہتا ہے نتیجتاً لوگوں کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔علاقہ میں قائم واحد ہیلتھ سینٹر کی عمارت کا کام آٹھ برس پہلے شروع ہوا تھا جو چند ماہ کے بعد نامعلوم وجوہات کی بنا پر بند کیا گیا توآج تک دوبارہ شروع نہ ہو سکا۔اس ہیلتھ سینٹر میں ڈاکٹر کی پوسٹ خالی پڑی ہوئی ہے جس وجہ سے لوگوں کو اس کا کوئی بھی فائدہ نہیں مل رہا ہے۔علاقہ ابھی تک سڑک رابطے سے محروم ہے اور لوگوں کو آج کے اس دور میں بھی ضروری سامان گھوڑے خچروں یا پھر اپنی پیٹھوں پر لاد کر لینا پڑتا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ علاقہ کو سڑک رابطے سے جوڑنے کے لئے 2006ء میں چنگا تا چانٹی سڑک کی تعمیر کا کام شروع کیا گیا تھا مگر دس برس گذرنے کے بعد بھی ابھی تک صرف ڈوڈواڑ گائوں تک تین کلومیٹر سڑک تعمیر کی گئی ہے اور کام بند پڑا ہوا ہے۔ سڑک کی تعمیر کی زد میں جن لوگوں کی زمین آئی ہے اُنہیں ابھی تک معاوضہ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ علاقہ کے جاب کارڈ ہولڈرس کواُن کی اجرتیں ادا نہیں کی جا رہی ہیں جب کہ سب ضلع گندو کی دیگر پنچائتوں میں ادائیگیاں ہو چکی ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ اگر اس علاقہ کے ساتھ حکومت اور انتظامیہ کا سوتیلا سلوک جاری رہا تو وہ احتجاج کا راستہ اپنانے پر مجبور ہو جائیں گے۔اُنہوں نے حکومت سے مانگ کی ہے کہ اس علاقہ کی طرف خصوصی توجہ دے کر یہاں کی پسماندگی کو دور کرنے اور اس علاقہ کے لوگوں کو درپیش مسائل کے ازالہ کے لئے فوری اقدامات اُٹھائے جانے چاہئیں۔