سرینگر// لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا ہے کہ پولیس کو اب وردی اتار کر آر ایس ایس کی نکر پہننی چاہیں۔ سرائے بالا میں جلوس نکالنے کے موقعہ پر پولیس کی طرف سے گرفتار ہونے سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئر مین نے کہا کہ یہ پرامن احتجاج کشمیر میں حالیہ این آئی اے ہڑبھونگ ، شوپیان میں معصوم عادل احمد ماگرے کی بہیمانہ ہلاکت اور دوسرے استعماری حر بوں کے خلاف ہے اور اس احتجاج کو روکنے کیلئے فورسز اورحکام نے جس انداز سے پوری وادی کو محصور کر دیا ہے وہ ثابت کررہا ہے کہ بھارت اور اسکے کشمیری گماشتے کسی جمہوریت میں یقین نہیں رکھتے بلکہ ان کا واحد کام کشمیریوں کی پرامن آواز کو طاقت کے بل پر دبانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے جس بے ہنگم انداز میں احتجاج کو روکنے کیلئے ساری حدیں پھلانگ دی ہیں وہ حد درجہ مذموم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو شاہ سے زیادہ وفادار بننے کا اتنا ہی شوق ہے تو وہ اپنی خاکی وردی اتار کر آر ایس ایس کی نکر(Nicker) زیب تن کریں تاکہ ان سے متعلق کسی کو کوئی ابہام نہ رہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ یہ غیر جمہوری حربے اور ہتھکنڈے اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ جموں کشمیر میں جمہوریت کے نام پر عملاً فوجی آمریت قائم ہے جس کے تحت حکمرانوں نے ہرعوامی آواز کو اُٹھنے سے قبل ہی دبادینے کا رواج قائم کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزاحمتی لیڈروںور کشمیری تاجروں کے خلاف حالیہ این آئی اے چھاپوں کو کشمیر یوں کے خلاف استعماری حربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس نئی بھارتی استعماریت کا واحد مقصد کشمیر یوں کی مسلمہ تحریکی قیادت کو بدنام کرکے تحریک آزادی کو کمزور کرنا اور یہاں کے تاجروں پر قدغنیں عائد کرکے کشمیریوں کی معیشت کو برباد کرنا ہے۔انہو ں نے کہا کہ اگر ہند نواز سیاست کاروں،سیاسی جماعتوں اور قابض انتظامیہ کے آفیسروں کی جائداد کا سرسری جائزہ لیا جائے گا تو پتہ چلے گا کہ کس طرح بھارت کشمیر کے اندر ادارہ جاتی کورپشن کو فروغ دینے میں منہمک رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ این آئی اے ڈرامے کے ذریعے جہاں بھارت میڈیا کے توسط سے کشمیری طلباء سے لیکر شہداء تک سبھی کو بکائو قرار دے کر کشمیریوں کی جدوجہد اور قربانیوں کی نفی کررہا ہے وہیں پر یہاں کے تجارت پیشہ لوگوں پر شکنجہ کس کر ہماری معیشت کو بھی تباہ کرنا چاہتا ہے۔