سرینگر//فوج ی طرف سے وادی میں تلاشی آپریشنوں اور جنگجو مخالف کاروائیوں کے دوران عسکریت پسندوں کی تلاش کیلئے”دیوار راڈار“ استعمال کرنے کا انکشاف ہوا ہے تاکہ کھوکھلے دیواروں ور عارضی چھتوں کی آر میں چھپے عساکروں کو تلاش کیا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں فوج نے کچھ ایسے راڈار در آمد کئے ہیں جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس جدید ٹیکنالوجی کو برائے کار لاکر انسداد جنگجویانہ سرگرمیوں سے بہتر اور موثر طور پر نپٹنے میں مدد ملے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس راڈار نظام کو استعمال کرنے سے فوج کو چھپے بیٹھے جنگجوﺅں کی اصل جگہ اور ہدف کا بھی پتہ چلے گا ،اور آپریشنوں کے دوران شہرہی ہلاکتیں بھی کم ہونگی۔ جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں فوج اور فورسز کے علاوہ ٹاسک فورس کو مصدقہ اطلاعات کے باوجودجنگجوﺅں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کے بعد کئی مرتبہ خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑا۔ذرائع کے مطابق جنگجویانہ مخالف کاروائیوں میں پیش پیش رہنے والے ایک فوجی افسر نے بتایا کہ بعد میں مقامی مخبروں نے انہیں اس بات کی اطلاع دی کہ جنگجو انہیں مکانات میں کھوکھلے دیواروں یا عارضی چھتوں کی آر میں چھپے تھے،جن پر فوج اور فورسز نے چھاپہ مار کاروائی کی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے ک فوج میں دیواری راڈار کو عسکریت پسندوں کے مخالف آپریشنوں کے دوران گنجان آبادیوں میں استعمال کرنے کی بات سامنے آرہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ راڈار بڑا تیز ہے اور”مختصر برقی مقناطیسی لہروں“ کے نظام پر کام کرتا ہے اور سانس لینے والے مائکرو حرکات سے بھی انسان کا پتہ لگایا جاسکتا ہے۔ذرائع کا کا ماننا ہے کہ فوج کی طرف سے اس راڈار کو بروئے کار لانے کی وجہ سے فوج کو چھپے ہوئے عساکر اور انکی نقل وحرکت کی تلاش میں بروقت بر تری حاصل ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر چہ فوج نے کچھ ہی راڈار کو درآمد کیا ہے،تاہم جوں جوں نہیں استعمال کرنے کا سلسلہ شروع ہوجائے گا،انکی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔