کاش ہوتی دیر پا یہ زِندگانی دوستو
پھِر جُدا ہوتے نہ ہم سے میرؔ و فانیؔ دوستو
محفلِ شعرا میں ہوتے آج پھِر اقبالؔ و ذوقؔ
اورہوتی پھر سے محفل بیکرانی دوستو
پھر سے لکھنٔو اور دہلی کا سماں ہوتا بدید
مِل کے باہم گر کہ ہوتی شعر خوانی دوستو
غزلیہ شعروں میں ہوتا پھر جگرؔ کا سوز و ساز
نعرئہ حق لے کے پھر حسرت موہانیؔ دوستو
کاش ہوتے غالبؔ و محرومؔ چکبستؔ با حیات
پھر سے ہوتی ریختہ کی قدردانی دوستو
سُن رہا ہُوں عرشؔ قبلہ آج ہیں اعلیٰ مقام
جب پڑھا اُن کو تو پایا آسمانی دوستو
کِس قدر دِل سوز قصّہ ہے یہ عُشاقؔ ِ حزیں
کیا سُنائوں آپ کو بیتی کہانی دوستو
کیا مِلن مُمکن دوبارہ آپ سے ہو پھر کبھی
کیا پتہ کِتنی ہے باقی زِندگانی دوستو
صدر انجمن ترقی اُردو (ہند) شاخ کشتواڑ
فون نمبر9697524469