سرینگر//”پی ایچ ڈی اسکالر گلزار احمد وانی کی ۶۱ برس کے بعد جیل سے رہائی بھارتی جمہوریت اور عدلیہ کے چہرے پر ایک بدنما کالے داغ کی مانند ہے۔ بھارتی حکمرانوں، انکی عدلیہ اور پولیس کا کشمیریوں کے تئیں مخاصمانہ رویہ ‘ ایک چھوٹی قوم کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا واضح ثبوت ہے“۔ ان باتوں کا اظہار لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے تاپر پٹن میں ۶۱ برس کے بعد جیل سے رہائی پانے والے گلزار احمد وانی کے ساتھ ملاقات کرتے ہوئے کیا۔یاسین ملک نے گلزار احمد وانی کو جیل سے رہائی پر تہہ دل سے مبارک باد دی۔گلزار احمد وانی کی پامردی،جرات اور صبر و رضا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے یاسینملک نے کہا کہ جن بدترین حالات اور بہیمانہ تشدد سے گلزار احمد وانی کو گزاراگیا وہ اس سوچ کا آئینہ دار ہے کہ جس کے تحت ان کے نزدیک ہر کشمیری دشمن ہے جس کو تشدد، ٹارچر،جیل اور ظلم و جبر سے گزارنا ضروری ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ جن آزمائشوں سے گلزار احمد وانی گزرے ہیں وہ ہماری تاریخ عزیمت کا ایک باب ہے اور بحیثیت ایک مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ ہر ظالم اور جابر کو انسانیت کے خلاف کئے گئے مظالم کا مکافات عمل کے قانون کے تحت حساب دینا پڑے گا اور یہ بھی کہ آخری کامیابی بالآخر مظلوموں ہی کی ہوا کرتی ہے۔رریاستی حکمرانوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یاسین ملک نے کہا کہ ان حکمرانوں نے ہمارے بچوں اور طلاب کے مستقبل اور تعلیمی کیئریئر کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کردیا ہے اور آئے روز کالجوں،اسکولوں اور ہائر اسکنڈیری اسکولوں کو بند کرکے طلباءو طالبات کا مستقبل کو مخدوش کیا جارہا ہے۔ یاسین ملک نے کہا کہ ہم ان حکمرانوں سے پوچھنا چاہتے ہیں کہ وہ ان کی طلاب کے تئیں محبت اور تعلیم کو ترقی دینے کے نعرے کیا ہوئے جو یہ لوگ نومبر ۶۱۰۲ءمیں بچوں کے جبری امتحانات منعقد کراتے وقت اور مزاحمتی خیمے کو بچوں کے مستقبل اور تعلیمی کیرکیئر کے ساتھ کھیلنے کےلئے ذمہ دار ٹھہراتے وقت ظاہرکیا کرتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اصلیت یہ ہے کہ بھارت اور اسکے گماشتے‘ کشمیریوں کے ازلی و ابدی دشمن ہیںاور جب بھی کوئی طبقہ یا شخص بھارت کے جبری قبضے کے خلاف آواز بلند کرتا ہے تو یہ حکمران ہمیں اجتماعی طور پر سزا دینے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں رکھتے ہیں۔