سرینگر// وادی میں2014کے بھیانک سیلاب کے بعد مبینہ طور پر ریاستی و مرکزی حکومتوں کی بھول چوک اور ہدایات کی کاروائیوں کے خلاف ماحولیات سے متحرک سماجی تھینک ٹینک گروپ’’ انویائرنمنٹل پالیسی گروپ‘‘ نے عدالت عالیہ میں مفاد عامہ کے تحت عرضداشت دائر کی۔ ماحولیاتی پالیسی ساز گروپ کے کنونیئر فیض بخشی کی جانب سے دائر کی گئی اس عرضداشت کو ریاستی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس،جسٹس بدر دریز کی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ189صفحات پر مشتمل اس عرضی میں2014میں آئے تباہ کن سیلاب کی شدت کوٹالنے کیلئے ریاستی اور مرکزی حکومت کی طرف سے منصوبوں اور پروجیکٹوں کو نہ عملانے سے متعلق جانکاری فرہم کی گئی ہے۔ عرضداشت میں حق اطلاعات کے تحت حاصل کی گئی رپورٹوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کے علاوہ مرکزی آبی وسائل وزارت کو اس بات کا علم تھا کہ وادی میں2010اور2015کے دوران تباہ کن طغیانی آسکتی ہے،تاہم اس کو ٹالنے کیلئے بہت کم اقدامات اٹھائے گئے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں صرف پروجیکٹوں اورمنصوبہ بندی تک ہی محدد رہیں اور حقیقی معنوں میں اس سیلاب کی شدت کو ٹالنے کیلئے زمینی سطح پر کچھ نہیں کیا گیا۔ درخواست میں محکمہ آبپاشی اور فلڈ کنٹرول کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے دریائے جہلم،ولر اور دیگر آبی ذخائر میںکھدائی کر کے یا ان سے تلچھٹ نکال کر پانی کے حجم میں اضافہ کرنے میں کانام ہوئی۔مفاد عامہ کے تحت دائر کی گئی اس درخواست میں مختلف سرکاری و غیر سرکاری اور ماہرین کے رپورٹوں کو بھی منسلک کیا گیا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ2014کے تباہ کن سیلاب کی شدت فطرت کے بجائے انسانی غلطیوں سے بڑ ھ گئی اور وقت پر اقدامات کرکے اس کو ٹالا جاسکتا تھا۔اس سلسلے میں چیف جسٹس،جسٹس بدر دریز کی سربراہی میں ریاستی ہائی کورٹ کے ڈویژن بینچ نے جمعہ کو مرکزی حکومت سمیت تمام15جواب دہندگان کو نوٹسیں جاری کیں۔ اس سلسلے میںمرکزی وزارت آبی وسائل،مرکزی وزارت ماحولیات و جنگلات،ریلوئے وزارت، ریاستی چیف سیکریٹری، محکمہ آبپاشی و فلڈ کنٹرول،محکمہ شہری ترقی و مکانات،پرنسپل چیف کنزرویٹر جنگلات،صوبائی کمشنر کشمیر، چیف انجینئر یو ای ای ڈی، سرینگر ڈیولپمنٹ اتھارٹی، لیکس اینڈ واٹر ئز ڈیولپمنٹ اتھارٹی، کمشنر سرینگر مونسپل کارپوریشن،چیف ایگزیکٹو دائریکٹر ولر لیک کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ اتھارٹی اورچیف ایگزیکٹو افسر جہلم توی فلڈ ریکواری پروجیکٹ شامل ہیں۔