سرینگر// شہر خاص میں7برس قبل ٹیر گیس شل کا شکار ہو کر جان بحق ہوئے کمسن طالب علم طفیل متو کی برسی کے موقعہ پر انکے گھر واقع سعیدہ کدل میں2010میں فورسز اور پولیس کی گولیوں کا نشانہ بنے نو عمر وں اور کمسنوں کے اقرباء کا جیسے میلہ ہی لگا ہوجبکہ اہل خانہ غم کے سمندر میں آج بھی ڈوبا ہوا ہے۔ اتوار کی صبح تاریخی عیدگاہ سرینگر کی حدود میں واقع مزار شہداء میں اس وقت پھر ایک مرتبہ آنکھیں اشکبار نظر آئیں جب 11 جون 2010 کو شہر خاص میں غنی میموریل اسٹیڈیم کے نزدیک پولیس کارروائی کے دوران جاںبحق ہوئے نو عمر طالب علم طفیل متو ولد محمد اشرف متو ساکنہ سعدہ کدل کی7ویںبرسی کے موقعہ پر اجتماعی فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا گیا ۔ طفیل متو کے گھر واقع سعدہ کدل میں بھی ایک تعزیتی مجلس منعقد ہوئی جس کے دوران2010کی ایجی ٹیشن کے دوران جان بحق ہوئے بیشتر نو عمر نوجوانون کے والدین اور دیگر رشتہ داروں نے شرکت کی۔ محمد اشرف متو کے گھر میں تعزیتی مجلس کے دوران رقعت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے،جب اپنے بچوں کو یاد کرتے ہوئے کئی والدین کی آنکھیں نم ہوئیں۔یہاں آئی خواتین آہ وزاری کر رہی تھیں۔2010میں ہی جان بحق کمسن طالب علم وامق فاروق کے والد فاروق احمد نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اپنے بچوں کی برسیوں کے موقعہ پر کم از کم ہم ایک دوسرے کے ساتھ ملتے ہیں اور ایک دوسرے کو حوصلہ دیتے ہیں۔فاروق احمد نے بتایا’’2010کے بعد ہمار اآپس میں ایک رشتہ جیسا پیدا ہوا ہے اور ایک دوسرے کے غم میں شریک ہوتے ہیں،خوشیاں تو وقت نے ہماری ہاتھوں سے پہلی ہی چھین لی ہیں‘‘۔فاروق احمد نے بتایا کہ عمر قیوم ساکن صورہ ،زاہد فاروق ساکن اشبر نشاط اور دیگر نو عمروں کے والدین نہ صرف اپنے بچوں کو ان برسیوں پر یاد کرتے ہیںبلکہ ایک دوسرے کو سہارا بھی دیتے ہیں۔طفیل متو کے والد محمد اشرف متو نے اپنے بیٹے کی ہلاکت میں ملوث اہلکاروں کو سزا دلانے کیلئے قانون کا دروازہ کھٹکھٹایا اور ابھی بھی محو جدوجہد ہیں۔انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے بیٹے کو جرم بے گناہی کی پاداش میں موت کی نیند سلادینے والوں کے خلاف اپنی قانونی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف میرے لخت جگر کی شہادت کا معاملہ نہیں بلکہ گزشتہ برسوں ہوئی گرمائی ایجی ٹیشنوں کے دوران 200 سے زیادہ معصوم نوجوانوں کو گولیوں کا نشانہ بناکر موت کی نیند سلا دیا گیا اور جن لوگوں نے بے گناہ اور معصوم نوجوانوں کی زندگیاں چھین کر ان کے اہل خانہ کو تا عمر کیلئے درد دیا ہے ، ان قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کیلئے قانونی جنگ جاری رکھی جائیگی ۔