سرینگر//امی اتحاد پارٹی کے سربراہ اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے وادی میں جگہ جگہ جھگی جھونپڑیاں بسائے بیٹھے غیر ریاستی لوگوں کو مشکوک قرار دیتے ہوئے انہیں فوری طور ریاست بدر کردئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ یہ لوگ کہیں سے بھی آکر جگہ جگہ ڈھیرے ڈالے ہوئے ہیں اور ان لوگوں کی روز افزوں بڑھتی ہوئی تعداد مشکوک بھی ہے اور اس لحاظ سے تشویشناک بھی کہ ایک مدت تک یہاں رہنے کے بعد ایک وقت پر یہ لوگ یہاں سے جانے پر آمادہ ہی نہیں ہوسکتے ہیں۔دیدار پورہ لنگیٹ میں ایک عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ کئی سال ہوئے موسم گرما کی شروعات کے ساتھ ہی ایسے ہزاروں خاندان،کہ جو نہ پیشہ ور مزدور ہیں اور نہ سیاح، آکرکسی اجازت کے بغیروادی کے شہرودیہات میں چراگاہوں اور دیگر کھلی جگہوں پر قبضہ جماتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ مشکوک خانہ بدوش اچانک آکر راتوں رات جھونپڑیاں یا خیمے لگادیتے ہیں اور یہ کسی کو معلوم نہیں رہتا ہے کہ وہ آتے کہاں سے ہیں اور انکا وادی آکر یہاں جگہ جگہ ڈھیرے ڈالنے کا اصل مقصد کیا ہے۔انہوں نے اس بات کو حیران کن بتایا کہ جہاں خود کشمیریوں کو دن میں کئی کئی بار ،یہاں تک اپنی خواب گاہوں تک میں،شناختی کارڈ دکھا کر اپنی شہریت ثابت کرنا پڑتی ہے لیکن جانے کہاں سے آنے والے ان مشکوک خاندانوں سے کوئی کچھ پوچھتا ہی نہیں ہے اور جب وہ کہیں بھی بلا اجازت سرکاری یا نجی جائیداد پر قبضہ جمالیتے ہیں تو کوئی انہیں کچھ کہنے کی ہمت تک نہیں کر پاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی لوگوں کا یہ خدشہ بے جا نہیں ہے کہ ان مشکوک و مشتبہ خاندانوں کے وادی آنے اور یہاں آباد ہونے کی کوشش کرنا ایک طویل مدتی منصوبے کا حصہ ہے اور یہ لوگ باالآخر یہاں سے نکلنے سے انکار کرنے لگیں۔اس معاملے میں سرکاری انتظامیہ کی مزید خاموشی کے سنگین نتائج نکلنے سے خبردار کرتے ہوئے انجینئر رشید نے محبوبہ مفتی کی قیادت والی سرکار سے ان مشکوک خاندانوں کو فوری طور وادی بدر کردئے جانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس حساس مسئلے کو یونہی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔