نئی دہلی// شمالی ہند بالخصوص اتر پردیش، بہار، مغربی بنگال اور اڑیسہ میں پھلوں کے بادشاہ آم کے تیار ہونے کے ساتھ ہی آنے والے ہفتے میں ملک کے مختلف حصوں میں اس کے کاروبار کے عروج پر پہنچنے اور ریکارڈ برآمد کا امکان ہے ۔ جون کا مہینہ آتے ہی دشھری، چوسہ، مالدھ، امرپالی، ملکہ اور کئی دیگر اہم قسموں کا آم پک کر تیار ہو جاتا ہے اور کسان اور تاجر اسے مارکیٹ میں اتار دیتے ہیں۔ عالمی مارکیٹ میں ہندوستانی آم کا مطالبہ بڑھنے کی وجہ سے اس بار اس کا برآمد 50 ہزار ٹن سے تجاوز کر جانے کی توقع ہے ۔ سرکاری تخمینہ کے مطابق ملک میں 19 لاکھ 21 ہزار ٹن آم کی فصل ہونے کا اندازہ ہے ۔ گزشتہ سال اس کی پیداوار 18 لاکھ 60 ہزار ٹن ہوئی تھی۔ گزشتہ سال 45730 ٹن عام برآمد کیا گیا تھا۔ ایگریکلچر اینڈ پروسیسڈ فوڈ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (اے پی ای ڈی اے ) کا خیال ہے کہ عالمی مارکیٹ میں ہندوستانی آم کی مانگ میں اضافہ ہوا ہے اور جنوبی کوریا جیسے ملک کے طور پر برانڈ مارکیٹ ملا ہے ۔ امریکہ، انگلینڈ، جاپان، خلیج کے ممالک اور یورپی یونین کے ممالک میں آم برآمد پہلے سے ہی ہو رہا ہے ۔ کوریا میں گزشتہ سال آم برآمد کیا گیا تھا اور یہاں کی مارکیٹ میں اس نے اپنی جگہ بنا لی ہے ۔ اس سے قبل فلپائن اور کئی دیگر ممالک کا کوریائی مارکیٹ پر دبدبہ تھا۔ملک کے کچھ حصوں میں آم کے موجودہ موسم کے شروع ہونے سے پہلے تک انتہائی مزیدار بیگن پھلی، الفانسو اور کیسرقسم کے 200 ٹن سے زیادہ عام کا برآمد کیا جا چکا ہے ۔ بنیادی طور پر امریکہ، مشرق وسطی کے ممالک اور یورپی یونین کے ممالک کو ان قسموں کا آم برآمد کیا گیا ہے ۔ جاپان کے چند افسران آموں کی خریداری کے لئے اتر پردیش پہنچ بھی گئے ہیں۔ اتر پردیش کے آم کے کئی اقسام کو برسوں سے جاپان کو برآمد کیا جا رہا ہے ۔ اے پی ای ڈی اے ذرائع کے مطابق تھائی لینڈ بنیادی طور پر چین سمیت تمام مشرقی ممالک میں اپنے آموں کو برآمد کرتا ہے ۔ ان ممالک میں ریشے والے آم پسند نہیں کیے جاتے ہیں۔ہندوستان ان ممالک میں گودے دار آم کی قسموں کو برآمد کرنا چاہتا ہے ۔جاپان میں اس سال اچھے مقدار میں آم کی برآمد کی توقع ہے ۔ جاپان نے سال 2016-17 کے دوران تقریبا 48 ٹن آم کا درآمد کیا تھا۔ گزشتہ سال جنوبی کوریا کو 0.26 ٹن آم برآمد کیا گیا تھا۔ جنوبی کوریا کے ایک افسر نے ممبئی میں واقع آم پروسیسنگ سینٹر کا بھی دورہ کیا ہے ۔