بیجنگ// شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت میں ہندوپاک کی شمالیت کو مستقبل کیلئے فائدہ مند قرار دیتے ہوئے پاکستانی سفارکار نے کہا ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت ہندپاک کو اپنے اختلافات کو دور کرنے اور ایک دوسرے کو قریب لانے میں مدد گار ثابت ہوگئی ۔ نائب سفیرپاکستان و چین ممتاز زارہ بلوچ نے کہا کہ ایس سی او تنظیم بھارت اور پاکستان کے تنازعات کو حل نہیں کر سکتی ہے البتہ خطوں اور مشترکہ چلینجوں کیلئے کام کر سکتی ہے اور اس طرح شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت سے ہندپاک کے آپسی اختلافات کو حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔استانہ میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب یہ دونوں ممالک ایک ہی تنظیم کے ساتھ کام کریں گے تو اس سے انہیں نہ صرف ایک دوسرے کے ساتھ قریب آنے کا موقع ملے گا بلکہ بہت سے مسائل حل ہوں گے ۔ان باتوں کا اظہار انہوں نے صحافیوں کو ایس سی او کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ جہاں پر چینی سفیر وجے گوکھلا بھی موجود تھے۔ بلوچ نے شنگائی تنظیم میں بھارت اور پاکستان کے داخلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اُمید ظاہر کی کہ اس بارپاکستان میں ہونے والی سارک کانفرنس میںبھارت کی شمولیت ہو سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال اوڑی میں برگیڈ حملے کے بعد اس سارک کانفرنس میں بھارت نے شمولیت نہیں کی تھی ۔انہوں نے کہا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ سارک جو ہماری علاقی تنظیم ہے کے ذریعے مسائل کا حل ڈھونڈیں گے ۔انہوں نے کہا کہ ہم پڑوسی ہیں اور ہمارے لئے یہ ضروری ہے کہ ہم سارک کو ایک تنظیم کے طور پر مضبوط کریں ۔بلوچ نے اس دوران ہندپاک کی ایس سی او میں شمولیت کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم میں ہندپاک دونوں کیلئے چلینجز اور مواقع ہیں ۔شنگائی تعاون کانفرنس ایک بین القوامی تنظیم بننے جا رہی ہے جس میں دنیا کے تمام آبادی شامل ہو گئی جبکہ کمیٹی کے ممبران کو ترقی کیلئے اچھی خاصی رقم بھی دی جائے گئی ۔
سزا کاٹ چکے11 پاکستانی قیدیوں کی رہائی متوقع
سرینگر//بھارت 11 پاکستانی قیدیوں کو رہا کرنے کیلئے آمادہ ہوگیا ہے جنہیں جلد ہی رہا کردیا جائے گا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قیدی بھارتی عدالتوں کی جانب سے انہیں دی گئی سزا مکمل کرچکے تھے اور پاکستان ان کی رہائی کا منتظر تھا۔رواں ماہ کے آغاز میں بھارت نے ایک پاکستانی بچے کو رہا کیا تھا جو غلطی سے ناروال کے سیکٹر میں سرحد عبور کرگیا تھا۔خیال رہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات گذشتہ کچھ عرصے سے انتہائی خراب ہیں اور خاص طور پر 2016 میں ایل او سی پر شروع ہونے والی کشیدگی وقفے وقفے سے تاحال جاری ہے۔