سرینگر// کشمیری پنڈتوں کو اقلیتی درجہ دینے کی وکالت کرتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن نے تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یہ معاملہ مرکزی حکومت اور دیگر متعلقہ فریقین کے ساتھ اٹھائے گے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین غیر الحسن رضوی نے کہا ہے کہ اگر کشمیری پنڈتوں کو اقلیتی درجہ دیا جاتا ہے تو اس فیصلے کی وجہ سے کشمیری پنڈتوں کو سرکار کافی استفادہ پہنچا سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا’’ پنڈتوں کو اقلیتی درجہ دیا جانا چاہے کیونکہ وہ جموں کشمیر میں اقلیت میں ہے‘‘۔،تاہم جموں کشمیر قومی اقلیتی کمیشن کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا کیونکہ جموں کشمیر کو دفعہ370کے تحت خصوصی درجہ حاصل ہیں۔ رضوی نے کہا کہ تاہم یہ تاثرات ان کے ذاتی ہے ۔ذرائع کا کا کہنا ہے کہ اگر کشمیری پنڈتوں کو قومی اقلیتی کمیشن کی تجویز پر اقلیتی درجہ حااسل ہوتا ہے،تو بھارت بھر کی ریاستوں میں انہیں اس کا فائدہ حاصل ہوگا۔ بھارت میں فی الوقت6 فرقوں کو اقلیت کا درجہ دیا گیا ہے،جن میں مسلمان، بدھ،عیسائی، سکھ،پارسی اور جین شامل ہیں۔ ادھر پنڈت فرقے سے وابستہ لوگوں نے غیر الحسن رجوی کے اس بیان کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ معاملہ سر نو متعلقہ حکام کے ساتھ پھر اٹھائے گے۔ جموں کشمیر وچار منچ کے جنرل سیکریٹری منوج بھان نے کہا’’ ہم نے یہ معاملہ سابق مرکزی حکومت کے ساتھ دو،تین مرتبہ اٹھایا تھا،تاہم کچھ ٹھوس برآمد نہیں ہوا،ہم اقلیتی درجہ حاصل کرنے کے مستحق ہیں‘‘۔