سرینگر//ریاستی قانون ساز کونسل کی ماحولیاتی کمیٹی نے ریاست کے مختلف علاقوں خصوصاً ضلع کپواڑہ کے لولاب علاقے میں بھنگ کی کاشت پر قابو پانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے پر زور دیا ہے۔رکن قانون ساز کونسل قیصر جمشید لون کی صدارت میں منعقدہ کمیٹی کی میٹنگ میں اس پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بھنگ کی کاشت سے ماحولیات کو نقصان پہنچنے کے ساتھ ساتھ اس کا منفی استعمال بھی ہو رہا ہے جو کہ سماج کے تمام طبقوں کے لئے باعث تشویش ہے۔ کمیٹی نے اس وباء پر قابو پانے کے لئے اقدامات کرنے کی خاطر متعلقہ محکموں کے نام ہدایات جاری کیں۔میٹنگ میں ارکان قانون ساز یہ شوکت حسین گنائی ، سریندر موہن امباردار اور جی ایل رینہ کے علاوہ پرنسپل چیف کنزرویٹر جنگلات اے کے سنگھ، چیئرمین پولیوشن کنٹرول بورڈ روی کے کیسر اور محکمہ جنگلات و متعلقہ محکموں کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ میٹنگ میں ماحولیات کے علاوہ آبی ذخائر اور دیگر قدرتی وسائل کو تحفظ فراہم کرنے پر سیر حاصل بحث کی گئی۔ آلودگی پھیلنے سے جڑے معاملات پر بھی میٹنگ کے دوران تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی ممبران نے ریاست میں ماحولیات کے تعلق سے درپیش مسائل حل کرنے کے لئے افسران کو ایک نقشِ راہ تیار کرنے کی ہدایت دی۔کمیٹی نے ریاست میں صنعتی اداروں کے قیام میں درکا NOCs کی اجرائی کا معاملہ بھی زیر بحث لایا۔ ضلع کپواڑہ کے حوالے سے بتایا گیا گزشتہ ایک برس کے دوران کسی بھی اینٹ بھٹے یا سٹون کریشر کے حق میں NOC اجرا نہیں کی گئی ہے۔محکمہ جنگلات کے افسران نے ماحولیات کو تحفظ فراہم کرنے اور بھنگ کی کاشت پر روک لگانے کے لئے کئے جارہے اقدامات کے بارے میں جانکاری دی۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ جنگلات نے سال 2015 کے دوران 130 کنال جنگلاتی اراضی پر پھیلی بھنگ کی کاشت کو تباہ کردیا اور عارضی دیوار گرکراس اراضی کو قبضے سے چھڑایا گیا۔ میٹنگ مین مزید بتایا گیا کہ اس غیر قانونی کاشت میں ملوث مختلف افراد کے خلاف 52 ایف آئی آر درج کئے گئے۔محکمہ ماحولیات کے ناظم نے ماحولیاتی تبدیلی پر سٹیٹ ایکشن پلان کے بارے میں تفصیلات دیں۔ کمیٹی کو گرین انڈیا مشن کے بارے میں جانکاری دی گئی ۔ یہ مشن ماحولیات اور جنگلات کی مرکزی وزارت کے ذریعے 2016-17 کے دوران عملایا جارہا ہے اور اس پر ریاستی محکمہ جنگلات کی وساطت سے 256.50 کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔