سرینگر// حکومت کی طرف سے نجی،سرکاری اور سماجی تقریبات کے دوران محدود مہمانوں اور پکوانوں کے فرمان کو بشری حقوق کے ریاستی کمیشن نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی خدمتگار کی طرف سے قانون کے اختیارت کے بغیر کوئی بھی حکم نامہ جاری کرنا بشری حقوق کی پامالی ہے۔حکومت نے امسال یکم اپریل سے شادی، بیاہ، منگنی اور دیگر سرکاری ونجی تقریبات کے دوران زیادہ سے زیادہ7پکوان تیار کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے اشیاء کے غیر ضروری استعمال پر بھی پابندی عائد کی تھی۔ مخلوط حکومت نے سرکاری وغیر سرکاری تقریبات کے علاوہ شادیوں کے موقعہ پر غیر ضروری طور پر اشیاء ضروریہ کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے باضابطہ حکم نامہ بھی جاری کیاتھا۔ انسانی حقوق کے ریاستی کمیشن نے’’ نجی،سرکاری اور سماجی تقریبات کے دوران اشیاء ضروریہ کے بیجا استعمال پر پابندی‘‘ کا ازخود نوٹس لیا۔ کمیشن کے چیئرمین جسٹس(ر) بلال نازکی کے سامنے اس کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران جسٹس نازکی نے کہا کہ اس میں دفعہ188 کا اطلاق نہیں ہوگا۔ بلال نازکی نے اس حکم نامہ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ میرے نزدیک یہ بشری حقوق کی پامالیوں میں شمار ہوتا ہے۔انہوں نے کہا’’ حکومت نے اس کے اطلاق کیلئے محض قانون کی شقوں کاذکر کیا ہے،مگر اپنے حکم نامہ میں سرکاری کی طرف سے اس فرمان کو جاری کرنے کیلئے ان اختیارت کا موخذ یا ذریعہ کا ذکر نہیں کیا گیا ہے،اور اس صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے کمیشن یہ محسوس کرتا ہے کہ یہ حکم نامہ غیر قانونی ہے‘‘۔جسٹس نازکی نے اپنے آرڈر میں مزید کہا’’ کسی بھی اختیارات کے بغیر کسی عوامی خدمتگار کی طرف سے حکم نامہ جاری کرنا بشری حقوق کی خلاف ورزی ہے‘‘۔ جسٹس بلال نازکی نے حکم نامہ کو جاری کرتے ہوئے ریاستی سرکار کو تجویز دی کہ نجی،سرکاری اور سماجی تقریبات کے دوران اشیاء ضروریہ کے بیجا استعمال پر پابندی‘‘ سے متعلق حکم نامہ کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں نہ لائے۔اس حوالے سے ریاستی چیف سیکریٹری اور محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے سیکریٹری کو بھی تحریری طور مطلع کیا گیا۔اس سے قبل محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری و رسدات کے سیکریٹری نے ایک حکم نامہ زیر نمبر39-FCS&CA of 2017بتاریخ20فروری کو جاری کیا جس میں کہا گیا کہ وقت وقت پر محکمہ کو یہ شکایات موصول ہوئیں کہ ریاست میں شادی،بیان اور اس طرح کی دیگر تقریبات کے علاوہ سرکاری ونجی تقریبات کے دوران اشیاء ضروریہ کا بے عقلی سے استعمال کیا جاتا ہے۔ سرکار نے ان محرکات کو مد نظر رکھتے ہوئے لڑکیوں کی شادی پر مدعو کئے جانے والے مہمانان کو محدود کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ500مہمانوں جبکہ لڑکوں کی شادی پر400اور چھوٹی تقریبات جن میں لڑکوں و لڑکیوں کی منگنی اور اس طرح کے دیگر نجی و عوامی تقریبات میں صرف100مہمانوں کو مدعو کرنے کی ہدایت دی ہے۔سرکار کی طرف سے جاری ہدایت میں اس بات کو واضح کیا تھا کہ ان تقریبات کے دوران سبزی و غیر سبزی پکوانوں کو بھی7تک محدود کیا جائے جبکہ مٹھایوں اور پھلوں کے صرف2اسٹال نصب کئے جائیں۔