نئی دہلی// مرکزی جانچ بیورو (سی بی آئی) کی ٹیم کی جانب سے آج دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا سے ان کے گھر میں کی گئی پوچھ گچھ کے معاملے میں حکمراں اور اپوزیشن کے درمیان الزام تراشیوں کا دور شروع ہو گیا ہے ۔عام آدمی پارٹی (آپ) کے لیڈران جہاں اسے سی بی آئی کی چھاپہ ماری بتاتے ہوئے مودی حکومت پر نشانہ لگا رہے ہیں، وہیں سی بی آئی کا کہنا ہے کہ یہ کوئی چھاپہ نہیں تھا، بلکہ تحقیقات کے سلسلے میں کی گئی پوچھ گچھ بھر تھی۔ سی بی آئی کی ٹیم عام آدمی پارٹی حکومت کی طرف سے 'ٹاک ٹو اے کے ' کے نام سے چلائی گئی سوشل میڈیا مہم میں مبینہ بے ضابطگیوں سے منسلک تحقیقات کے سلسلے میں پوچھ گچھ کے لئے مسٹر سسودیا کے گھر گئی تھی۔ اس مہم کے سلسلے میں مسٹر سسودیا جانچ کے گھیرے میں ہیں۔ دہلی کے ویجیلنس محکمہ کی شکایت پر سی بی آئی نے مہم کے سلسلے میں مسٹر سسودیا اور دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کی بیٹی سومیہ جین کے خلاف جنوری میں ابتدائی جانچ کا معاملہ درج کیا تھا۔ آج سی بی آئی کی ٹیم اسی تحقیقات کے سلسلے میں مسٹر سسودیا سے کچھ پوچھ گچھ کے لئے ان کے گھر گئی تھی۔ آپ نے اسے سی بی آئی کا چھاپہ بتایا ہے ۔ مسٹر سسودیا کے میڈیا صلاح ارونودے پرکاش نے ٹویٹ کرکے کہا، '' نائب وزیر اعلی کے گھر سی بی آئی کا چھاپہ پڑا ہے ۔ حکومت 'پنجرے میں بند طوطا' کااستعمال مخالفین کا منہ بند کرنے کے لئے کر رہی ہے ۔ اگر وہ یہ سمجھ رہی ہے کہ اس سے سسودیا خوفزدہ ہو جائیں گے اور اسکولوں کے لئے کام کرنا بند کر دیں گے تو وہ غلطی کر رہے ہیں، بہت بڑی غلطی۔ '' کیجریوال حکومت کے راجیش گوتم نے کہا کہ مرکزی حکومت آپ کی حکومت کو پریشان کرنے میں لگی ہے ۔ وہ اس کے لئے سی بی آئی کا غلط استعمال کر رہی ہے ۔ اگر 'ٹاک ٹو اے کے ' کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی جا رہی ہے ، تو وزیر اعظم نریندر مودی کے آل انڈیاریڈیو پر نشر ہونے والے پروگرام 'من کی بات' کی بھی جانچ ہونی چاہیے ۔ دوسری طرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور سابق کرکٹر کیرتی آزاد نے اس معاملے میں غیر متوقع طور پرعام آدمی پارٹی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی نے اکتوبر 2015 میں ڈ¸ ڈ¸ س¸ اے میں 400 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کا معاملہ درج کیا تھا۔ اس میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی بھی جانچ کے دائرے میں تھے ، لیکن سی بی آئی اس معاملے کو چھوڑ کر مسٹر سسودیا کے یہاں چھاپے مار رہی ہے ۔ کیجریوال حکومت پر بدعنوانی کے کئی الزامات لگا چکے دہلی کے سابق وزیر کپل مشرا نے سی بی آئی کی پوچھ گچھ کو صحیح ٹھہراتے ہوئے کہا کہ جانچ ایجنسی نائب وزیر اعلی پر اور بھی متعدد معاملات میں شکنجہ کس سکتی ہے ۔ اس دوران سی بی آئی ترجمان آر کے گوڑ نے چھاپہ ماری کے الزام سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی ٹیم چھاپہ ماری کرنے نہیں، بلکہ مسٹر سسودیا سے ایک معاملے سے منسلک تحقیقات کے سلسلے میں پوچھ گچھ کرنے گئی تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسٹر سسودیا کے گھر پر نہ تو کوئی چھاپہ مارا گیا ہے اور نہ ہی ان کے گھر کی تلاشی لی گئی ہے ۔