مصنف (شاعر):وحید مسافرؔ صفحات:120
ناشر:توحید پبلیی کیشن،سرینگر
زیر تبصرہ کتاب ’’پرواز تخیل‘‘شعری مجموعہ ہے، جو وحید مسافرؔکی تخلیقی بصیرت کا عکاس ہے۔وحید مسافرؔکا120صفحات پر مشتمل شعری مجموعہ کاپہلا عنوان’’ انتساب‘‘ہے جو انھوں نے اپنے مرحوم والد اور اپنی والدہ کے نام لکھا ہے۔اس کے بعدکتاب کی تقریظ ریاست کے مشہور شاعر جناب رفیق راز ؔنے لکھی ہے ۔ حرف چند میں شاعر نے اپنے اہل خانہ کے علاوہ ان تمام ساتھوں اور دوستوںکا شکریہ ادا کیاہے جنہوں نے یہ کتاب پایہ تکمیل تک پہنچانے میں شاعرکی قدم قدم پر معاونت کی ہے۔شعری مجموعہ نعتیہ کلام کے علاوہ غزلوں پر مشتمل ہے۔ شاعر نے مجموعہ کی ابتدا ئ دعائیہ اشعار سے کی ہے۔؎
سلیقہ عطا کر دعا مانگنے کا
الہی مسافرؔ کو درد جگر دے
آج ہم جس پر آشوب دور سے گزر رہے ہیں،ایک شاعر بھی اسی دور سے نبرد آزما ہوتا ہے۔آگ، دھواں،بہار، خزاں ،سیاسی و سماجی نا انصافیاں اور تمام تر انسانی و جبلی بدمعاشیوں کے منظر جابجا نظر آتے ہیں جنھیں ایک فن کار دیکھتا ہے اور ان میں سے کچھ کا وہ خود شکار بھی ہوتا ہے ۔وحید مسافرؔ نے بھی اپنی شاعری میں ان طُرفوں کوپیش کیا ہے۔ اپنی تخلیقی قوت سے انھوں نے زندگی کے نشیب وفراز اور رشتوں کی شکست وریخت کی کھل کرعکاسی کی ہے ۔یہ اشعار ملا حظہ کیجیے: ؎
ہم ہی زخموںکوسہلا کردل کے پس منظر میں رکھتے ہیں
پسِ پردہ یہ گھر کے راز اپنے گھر میں رکھتے ہیں
گوارہ کس قدر کرلیں چمن کا قید خانہ وہ
چمن والے جو آزادی کا سودا سر میں رکھتے ہیں
خوشی کی بات یہ ہے کہ وحید مسافر ؔ نے شعوری طور یا غیر شعوری طور پر دینی اور تعمیری افکار سے اپنی تخلیقی اساس کو مستحکم کیاہے۔بے جا لفظی بازی گری کے بجائے انھوں نے سیدھے سچے انداز میں زندگی کی کھری کھوٹی سچائیوں کو اپنے تجربات سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش کی ہے۔ انھوں نے روایات اور ماضی کی عظمتوں کو بھی ہمہ وقت اپنے پیش نظر رکھا ہے۔بقول رفیق رازؔ:’’جب میں کہتا ہوں کہ وہ (وحید مسافر)روایت سے انحراف کرنے والے نہیں بلکہ اس کا احترام کرنے والے شاعر ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی شاعری میں زبان کی کوئی شکست وریخت دکھائی نہیں دیتی ۔کوئی پیچیدہ بیانی بھی نظر نہیں آتی ۔وحید مسافرؔ بات کو گھما پھرا کر نہیں کہتے وہ جو محسوس کرتے ہیں یا جو کچھ کہنا چاہتے ہیں سیدھے سادھے انداز میں کہتے ہیں‘‘۔(تقریظ ۔۔۔رفیق رازؔ۔۔۔پرواز تحیل)دیکھئے اس نوع کے چند اشعار جو ہماری فکر کو مہمیز کرتے ہیں: ؎
کس لیے کرتے ہو ناحق آپ پھر ذکر مکان
اس مکان میں ایک مدت سے تو ہم رہتے نہیں
ہوچکا ہوں میں اب خوگرِ حادثہ
دخل اس میں ہے سارا مری ذات کا
شاید ہی کوئی شاعر ہو جو ماضی کے سرمائے یا اس کی یادوں سے اپنا دامن بچاپایا ہو۔ دراصل یہ ماضی ہی ہے جس میں تاریخی واقعات ،تلمیحات اور تجربات ہوتے ہیں جن کی روشنی میں مستقبل کا سفر طے ہوتا ہے ۔وحید مسافرؔ کے مذکو رہ بالا اشعار میں آپ ان رموز کے نشانات دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن یہ سچ ہے کہ محض ماضی سے رشتہ رکھنا اور گردوپیش اور اپنے عہد کی سیاسی و تہذیبی تبدیلیوں سے بے خبر ہونا بھی کسی سچے فنکار کے لیے ممکن نہیں۔لہٰذا آپ محسوس کریں گے کہ وحید مسافر کے شعروں میں اپنے عہد کی حسیت بھی سانس لیتی ہے۔ ؎
سرو سوسن اور سمن کو ہے گِلہ
گلشنِ کشمیر ہے یا کربلا
کیا تماشے ہم نے دیکھے سازشوں کے شہر میں
ہم پہ ہیں الزام کتنے حادثوں کے شہر میں
یوں بھی دیکھا جائے تو آج کا انسان تنہا بھی ہے اور خود ایک بڑا بازار بھی۔پوری دنیا کی کثافتیں اور لطافتیںسوشل میڈیا پر سمٹ آئی ہیں۔یعنی وہ تمام انسانی قدریں جن سے جینے کی تمنائیں پروان چڑھتی ہیں،اب مفقودہوتی جارہی ہیں: ؎
نہ جانے کیوں ہمیشہ وقت نے تنہا کیا مجھ کو
سسکتی آرزئوں کا خزانہ دے گیا مجھ کو
ترستا رہ گیا ہو زندگی بھر میں پیار کی خاطر
کہانی درد و غم کی جو سنانی ہے سنا مجھ کو
ادیب ،فنکار، اور شاعر بڑے حساس دل کے ملک ہوتے ہیں۔وحید مسافر بھی حساس ہونے کے ساتھ ساتھ رحم دل انسان ہی نہیں بلکہ حقیقت پسندی اور انسانیت نوازی ان کے اندر نہاں ہے۔ان سب کی غمازی ان کا شعری مجموعہ ’’پرواز تخیل‘‘ جگہ جگہ کرتا ہوا نظر آتا ہے۔ایسی بات نہیں ان کا دل عشق ومحبت ،خوشی وغم سے خالی ہے۔ان کی غزلوں میں محبوب سے شکوہ وشکایت کے علاوہ زمانے کے تغیر پذیر حالات اور ان میں رونما ہونے والے حوداث کو موضوع بنایا گیاہے۔ وحید مسافرؔ ناگہانی پریشانیوں اور حالات سے گھبراتے نہیں بلکہ ان کا مقابلہ کرنے پرمیں یقین رکھتے ہیں۔ ؎
تپتے صحرا بھی دیکھے ہیں،پھلواڑی بھی دیکھی ہے
آنسوئوں کی برسات میں ہم نے دنیا ہنستی دیکھی ہے
اندھیروں میں کیے روشن دِیئے ہم نے امنگوں کے
چمن خون جگر دے کرسجائے ہیں امیدوں کے
شاعر کا یہ اولین مجموعہ ہے اور اس میں شامل تمام نعتیںاور غزلیں معیاری ہیں،جو باذوق حضرات کوپسندآئیں گی۔شاعر کی کوشش رائیگا ں نہیں جائے گی۔شعری مجموعہ کی طباعت بہت دیدہ زیب ہے۔کاغذ بھی بہت عمدہ استعمال کیا گیا ہے۔امیدی قوی ہے کہ توحید پبلیکشنز کی طرف سے شائع کردہ وحید مسافرؔکا یہ شعری مجموعہ ’’پرواز تخیل‘‘ریاست کے ادبی حلقوں میں بے حد مقبول ہوگا۔
رعناواری سری نگر،،ربطہ نمبر:9697330636
salimsuhail3@gmail