ہندوارہ//عوامی اتحاد پارٹی اور ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے نئی دلی سے بھارت پر پاکستانی کرکٹ ٹیم کی جیت اور اس پر کشمیر میں جنون کی حد تک جشن منائے جانے سے سبق حاصل کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ جس طرح کشمیریوں نے پاکستان کی جیت پر دیوانہ وار جشن منایا ہے اسے بھارت کی ان دعویداروں کے خلاف ریفرنڈم قرار دیا جاسکتا ہے کہ جو وہ کشمیر کے حوالے سے کرتا آرہا ہے۔انہوں نے کہا ”یہ بات انتہائی حیرانگی اور تعجب کی ہے کہ بھارت کے ٹیلی ویژن چینل اب بھی چیزوں کو توڑ مروڑ کر پیش کرکے اور فرضی کہانیاں بناکر ایک الگ ہی تصویر پیش کرنے کی کوشش میں لگے ہیںحالانکہ کشمیرمیں جس طرح کپوارہ سے کشتوار تک لوگوں نے پاکستان کی جیت پر جشن منایا ہے اُس سے واضح ہوا ہے کہ بھارت کشمیریوں پر بندوق کی نوک پر حکمرانی کرتا آرہا ہے اور وہ نہ صرف یہ کہ لوگوں کے دل و دماغ جیتنے میں بُری طرح ناکام ہوا ہے بلکہ وہ اُس چھوٹے طبقے کو بھی اپنے ساتھ نہیں رکھ پایا ہے کہ جسکے اندر نئی دلی کے لئے اپنے دل میں معمولی جگہ رکھتے تھے“۔انہوں نے کہا کہ یہ بات اور بھی زیادہ حیران کن اور معنیٰ خیز ہے کہ عام لوگوں کے علاوہ مقامی پولیس اہلکاروں تک کو پاکستان کی جیت کے لئے دعائیں مانگتے اور پھر ان دعاو¿ں کے پورا ہونے پر خوشی مناتے دیکھا گیا جس سے یہ بات اور بھی واضح ہوگئی ہے کہ نئی دلی محض فوجی بل بوتے پر کشمیر پر پکڑ بنائے ہوئے ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ ایسے میں یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ کشمیریوں نے چمپینز ٹرافی میں پاکستان کی جیت پر جشن مناکر بھارت کے تکبر کو رد کرتے ہوئے اسکے خلاف ریفرنڈم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ حالانکہ کھیل اور سیاست کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے اور پھر کشمیری بھارت کے دشمن بھی نہیں ہیں لیکن یہ خود نئی دلی اور اسکا ترش میڈیا ہے کہ جس نے کرکٹ جیسے مقبول کھیل کو سیاست زدہ کرکے اس سے پاکستان پر برتری حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔