ڈوڈہ// چناب خطہ میں دینی مدارس کی تاریخ زیادہ پرانی نہیں ہے اور1980ء تک پورے خطہ میں غالباً کوئی بھی اقامتی مدرسہ موجود نہیں تھا جہاں حفظِ قرآن ،تجوید و قرأت یا عالمیت کی تعلیم کا کوئی انتظام ہوتا۔قصبہ جات اور مختلف دیہات میں چندے کچھ افراد ہوتے تھے جو بچوں کو کلمہ نماز سکھاتے اور ناظرۂ قرآن کی تعلیم دیتے،مگر اُس میں بھی تجوید کے اصولوں کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا تھا۔ اسّی کی دہائی میں مدارس کے قیام کا سلسلہ شروع ہوا اور1990ء تک خطہ کے مختلف علاقوں میںمتعدد مدارس وجود میں آ گئے جہاں ناظرۂ قرآن اورحفظِ قرآن کی تعلیم باقاعدہ طور دی جانے لگی۔مگر قصبہ ڈوڈہ میںاس قسم کے مدرسے کا قیام1992ء میں لایا گیا جس کا نام حضرت شاہ فرید الدین بغدادیؒ کے فرزندِ ارجمند سید انوار الدین ؒ کی نسبت سے ’’مدرسہ انوار العلوم‘‘رکھا گیا۔چند برس تک یہ مدرسہ محلہ بتی میں ایک کرایے کے مکان میں چلتا رہا مگر بعد میں اکرم آباد ڈوڈہ میںمدرسہ کی اپنی عمارت تعمیر کر کے اسے وہاں منتقل کیا گیا ۔انوار العلوم نے بہت کم عرصہ میں کافی ترقی کی اور آج مدرسہ میں ناظرۂ قرآن،حفظِ قرآن اور عربی دوم تک عالمیت کی تعلیم کا انتظام ہے ۔تفصیلات فراہم کرتے ہوئے مدرسہ کے صدر مدرس مولانا اخلاق احمد اور مولانا تنویر احمد قاسمی نے کہا کہ اس وقت مدرسہ میں125 سے زائد طلباء زیرِ تعلیم ہیں جن کی تعلیم و تربیت اور طعام و قیام کامکمل خرچہ مدرسہ ہی برداشت کرتا ہے۔ان طلباء کی تعلیم و تربیت اور دیگر خدمات کے لئے مدرسہ میںدس افراد پر مشتمل عملہ مصروفِ کار ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اپنے نظام اور کام کی وسعت و جامعیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے مدرسہ میںمیں مختلف شعبے قائم کئے گئے ہیں جو اپنے اپنے دائرۂ کار میں تندہی کے ساتھ سرگرم عمل ہیں جن میں شعبۂ اہتمام،شعبۂ ناظر ہ و دینیات،شعبۂ حفظ،شعبۂ عربی،شعبۂ مطبخ،شعبۂ تقریر و تحریر،شعبۂ افتاء،شعبۂ مکاتب،شعبۂ تبلیغ،شعبۂ تحفظِ ایما ن و تحفظِ سنت وغیرہ شامل ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ شعبۂ ناظرہ سے ابھی تک ہزاروں طلباء نے ناظرۂ قرآن مکمل کیا ہے جب کہ شعبۂ حفظ سے 80 سے زائدحفاظ ِقرآن فارغ ہو چکے ہیں۔شعبۂ عربی میں عربی دوم تک کی تعلیم کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئے طلباء کو بڑے بڑے اداروں میں بھیجا جاتا ہے۔شعبۂ تقریر و تحریر کی ذمہ داری طلباء کو تقریر و تحریر کی مشق کرانا ہے تاکہ طلباء کی تقریری و تحریری صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جا سکے اور وہ مستقبل میں دعوت و اصلاح کا کام بہتر طور سے انجام دے سکیں۔شعبۂ مکاتب کے تحت قصبہ کے مختلف محلوں میں مکاتب چلائے جاتے ہیں جہاں بچوں کا ناظرۂ قرآن اور بنیادی دینیات کی تعلیم دی جاتی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ شعبۂ افتاء میں مفتی جاوید احمد ندویؔ اور مفتی ذاکر حسین رحیمیؔ مختلف حضرات کی طرف سے پوچھے گئے سوالات اور مسائل شرعیہ کے جوابات زبانی و تحریری طور دیتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ مدرسہ کی کار کردگی کو عوام کے سامنے رکھنے کے لئے مدرسہ کا سالانہ جلسہ منعقد کیا جاتا ہے جس میں ریاست اور بیرونِ ریاست کے نامور علمائے کرام اور بزرگانِ دین کو مدعو کیا جاتا ہے جن کے خطابات سے عوام الناس کو مستفید ہونے کا موقع بھی ملتا ہے۔ ریاست اور بیرونِ ریاست سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نامور علمائے کرام اور بزرگانِ دین نے ابھی تک مدرسہ ہٰذا کامعائنہ کر کے مدرسہ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ اس وقت مدرسہ سالانہ خرچہ (علاوہ تعمیرات) پندرہ لاکھ روپے سے تجاوز کر چکا ہے جو صرف اور صرف اہلِ خیر حضرات کے تعاون سے پورا کیا جاتا ہے اس کے سوا مدرسہ کا کوئی بھی مستقل ذریعۂ آمدنی نہیں ہے۔اُنہوں نے اہلِ خیر حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ رمضان المبارک کے اس مقدس مہینے میں مدرسہ کی بھر پور امداد فرمائیں تاکہ مدرسہ اپنے تعلیمی اور تعمیری منصوبوں کو عملی جامعہ پہنا سکے۔